نہ سحر کے حسن و جمال میں نہ وہ شب کے ماہِ تمام میں
نہ سحر کے حسن و جمال میں نہ وہ شب کے ماہِ تمام میں
واصف القادری نانپاروی
MORE BYواصف القادری نانپاروی
نہ سحر کے حسن و جمال میں نہ وہ شب کے ماہِ تمام میں
جو تجلیوں کا ہجوم ہے کفِ پائے عرشِ مقام میں
تو مدینے جاتی ہے کیا صبا ادھر آ ادھر مری دلربا
اسی لفظِ یاس کے ماسوا نہیں کچھ بھی میرے پیام میں
یہ گھُٹی گھُٹی ہوئی سسکیاں یہ دبی دبی ہوئی ہچکیاں
ابھی وقت باقی ہے کس قدر ارے زندگی تری شام میں
وہ قیامِ امن کا معتبر وہ عمر کا دور حسین تر
کوئی امتیاز نہ کر سکا کبھی آقا اور غلام میں
یہ لبوں پہ جشنِ شگفتگی یہ نفس نفس نئی زندگی
کسی نام میں نہ وہ بات ہے جو ہے نامِ خیرالانام میں
یہ نیازِ عشق کی رفعتیں یہ بہارِ حسن کی وسعتیں
رخ وزلف کی ہیں حکاتیں کبھی صبح میں کبھی شام میں
جو غلافِ کعبہ میں ہو چھنی ملے جس سے مقصد زندگی
کبھی چشمِ ساقیٔ خوش ادا وہ شراب بھی مرے جام میں
نہیں تجھ کو واصفِؔ مضطرب کسی اورذکر سے واسطہ
یہیں زندگی کی رہے طلب کہ کٹے درود و سلام میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.