دل جب سے ہو گیا ہے ہمارا مقامِ غوث
دل جب سے ہو گیا ہے ہمارا مقامِ غوث
تارِ نفس سے آتا ہے ہر دم پیامِ غوث
اک بار جس کو مل گئی وہ ہو گیا غلام
کیا پوچھتے ہو لذت شربِ مدامِ غوث
ہیبت سے کانتے ہیں فرشتے حضور کی
یہ رعب و داب غوث ہے یہ احتشامِ غوث
مقصود تاجِ شاہی نہ مطلوب جاہ و جم
کافی ہے افتخار کہ ہم ہیں غلامِ غوث
شیطان دخل پائے بھلا اس کیا مجال
کندہ ہمارے دل کے نگیں پر ہے نامِ غوث
یا پیر جس نے کہہ دیا مقصود پا لیا
جاری عرب عجم میں ہے کیا فیض عام غوث
حاذقؔ کو خوف کچھ نہیں اب حشر و نشر کا
طفلی سے وہ تو ہو ہی گیا ہے غلامِ غوث
- کتاب : انوارِ غیب (Pg. 22)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.