ہوتا ہے یہاں تذکرۂ خیرِ بشر آج
ہوتا ہے یہاں تذکرۂ خیرِ بشر آج
پڑھو درود مؤمنو با دیدۂ تر آج
ہے وادیٔ ایمن سے سوا دشت جگر آج
سینہ میں جو تاباں ہے کوئی رشک قمر آج
کس شوخ نظر سے ہے لڑی میری نظر آج
دو ہاتھ سے تھامے نہیں تھمتا ہے جگر آج
طیبہ کا جو صحرا ہے مرے پیشِ نظر آج
دل کہتا ہے جنگل کو چلو چھوڑ کے گھر آج
طیبہ کا جو صحرا ہے مرے پیشِ نظر آج
دل کہتا ہے جنگل کو چلو چھوڑ کے گھر آج
اک آئینہ ہے ماہ فلک ایک میرا دل
دونوں میں چمکتا ہے مدینہ کا قمر آج
اب نام کو ظلمت نہ رہی اپنی نظر میں
ہے جلوہ فگن دل میں مدینہ کا قمر آج
امید ہے دھل جائے مرا دامن عصیاں
ہاں اور ندامت سے برس دیدۂ تر آج
یادِ رخِ محبوب سے ہوتی ہے تسلی
ہے درد زبان سورۂ والشمس و قمر آج
پر داغ ہے سینہ جو فراق نبوی سے
گلزار مرے حق میں ہوا دشتِ جگر آج
بیتاب ہے فرقت میں بہت حاذقؔ شیدا
کر دے یہ مدینہ میں کوئی جا کے خبر آج
- کتاب : انوارِ غیب (Pg. 23)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.