وہ ہر جاہیں مگر کہتے ہیں توٹے دل میں رہتے ہیں
وہ ہر جاہیں مگر کہتے ہیں توٹے دل میں رہتے ہیں
عجب پردہ نشیں ہیں دیکھو ہر محفل میں رہتے ہیں
وہ جس کا زیر و بالا میں سما سکتا نہیں جلوہ
خدا کی شان ہے وہ آج میرے دل میں رہتے ہیں
میں فانی ہوں وہ باقی ہیں میں لا حاصل ہوں وہ حاصل
مگر حاصل کے سب اوصاف لا حاصل میں رہتے ہیں
وہی اول وہی آخر وہی ظاہر وہی باطن
انہیں ہم جانتے ہیں وہ ہر اک محمل میں رہتے ہیں
نبی محبوبِ حق ہیں اور پھر ہیں شکل انسان میں
وہ نور ذات مطلق ہو کے آب و گل میں رہتے ہیں
پتہ اس بے نشان کامل رہا ہے ذات میں اپنی
عبث شیخ و برہمن فکر لا حاصل میں رہتے ہیں
ذرا سوچو تو حاذقؔ بھید ہی کیا ہے تصور میں
خدائی کے تماشے سارے کیسے دل میں رہتے ہیں
- کتاب : انوارِ غیب (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.