سر وہی سر ہے کہ جس میں آپ کا سودا ہوا
سر وہی سر ہے کہ جس میں آپ کا سودا ہوا
دل وہی دل ہے جو دل سے آپ کا شیدا ہوا
لوٹ جاتا ہے دل بیتاب سینے میں مرے
دیکھ لے گا ہے جو طیبہ قافلہ جاتا ہوا
خاک طیبہ پر تڑپتی برق جب دیکھی گئی
مجھے کو مرے ہی دل بیتاب کا دھوکا ہوا
کیا صبا لائی مدینہ سے نویدِ وصلِ یار
کیوں مسرت سے ہمارا غنچۂ دل وا ہوا
پھر دلِ وحشی کو سوجھا دشتِ طیبہ کا خیال
کوئے لیلیٰ کا اسے پھر ولولہ پیدا ہوا
پھر عطا ہو جامِ الفتِ ساقیٔ کوثر ہمیں
پھر بہار آئی ہے اور بادل ہے پھر چھایا ہوا
مست ہوں سرشار ہوں بے خود ہوں خواجہ کے طفیل
کیا کہوں اس پیر میخانے سے حاصل کیا ہوا
خوف کیا حاذقؔ تجھے حامی در عالم میں ترا
جب کہ فرزندِ علی مشکل کشا خواجا ہوا
- کتاب : انوارِ غیب (Pg. 17)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.