تجلیٔ خدا ہے روئے زیبا غوث اعظم کا
تجلیٔ خدا ہے روئے زیبا غوث اعظم کا
مقدر اس کا جس نے دیکھا چہرہ غوث اعظم کا
میری آنکھوں میں کھینج جائے سراپا غوث اعظم کا
نظر آئے مرے دل میں تماشا غوث اعظم کا
کوئی شیریں کا عاشق ہے کوئی دیوانہ لیلیٰ کا
بنا دے مجھ کو دیوانہ خدایا غوث اعظم کا
نہ میں جنت کا خواہاں ہوں نہ طالب حور و غلماں کا
الٰہی دے مجھے عشق و تولا غوث اعظم کا
مبارک زاہدوں کو ناز اپنے زہد و تقویٰ پر
گنہ گاروں کو کافی ہے وسیلہ غوث اعظم کا
کروں میں ناز جتنا بھی مری قسمت پہ زیبا ہے
خدا کا شکر دامن ہاتھ آیا غوث اعظم کا
خیال غوثِ اعظم میں بسر ہو زندگی میری
دم آخر نظر آ جائے چہرہ غوث اعظم کا
نہ گھبرا گرمیٔ خورشید محشر سے تو اے حاذقؔ
بہت کافی ہے تیرے سر پہ سایہ غوث اعظم کا
- کتاب : انوارِ غیب (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.