یہ نہ پوچھو ملا ہمیں در_خیر_الوریٰ سے کیا
یہ نہ پوچھو ملا ہمیں در خیر الوریٰ سے کیا
نظر ان کی پڑی تو ہم ہوئے پل بھر میں کیا سے کیا
مرے دل کی وہ دھڑکنیں دم فریاد سنتے ہیں
متوجہ جو ہیں وہ ہیں مجھے باد صبا سے کیا
نظر ان کی جو ہو گئی اثر آیا دعا میں بھی
مرے دل کی تڑپ ہی کیا مرے دل کی صدا سے کیا
جسے اس کا یقین ہے کہ وہی بخشوائیں گے
کوئی خطرہ کوئی جھجھک اسے روز جزا سے کیا
رہ طیبہ میں بے خودی کے مناظر ہیں دیدنی
کبھی نقشے ہیں کچھ سے کچھ کبھی جلوے ہیں کیا سے کیا
جسے خیرات بے طلب ملے باب رسول سے
اسے دارین میں نصیرؔ غرض ماسوا سے کیا
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 58)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.