برا ہو یا اب بھلا عشق خواجہ سے دل ہے مستانا
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)
سب جھگڑے گیے چھوٹ یار خواجہ کو جب سے پہچانا
بھٹی در پر چھوڑ کر سبھی جگہ آنا جانا
جس سے ملنا چھوٹ گیا وہ نہیں لیتا اب میرا نام
گویا مجھ سے اور ان سے کسی طرح کا نہیں کلام
برا ہو یا اب بھلا عشق خواجہ سے دل ہے مستانا
بھٹی در پر چھوڑ کر سبھی جگہ آنا جانا
چھوٹ گیے جو یار آشنا کرتے ہیں مجھ کو بدنام
جن یاروں کا نکلتا کوئی نہیں اب مجھ سے کام
جس کو دیکھو برا کہے وہ دے دے کر دشنام
دیکھیے ان کے ہوتے ہیں آخر کیسے انجام
سب یاروں کی باتیں سن کر دل سے ہم نے یہ جانا
بھٹی در پر چھوڑ کر سبھی جگہ آنا جانا
گردش میں رہتا ہے دل یہ نہیں پکڑتا ہے قیام
کیا جانے کیا سایا دل کے دل اندر انجام
دندن پھرتا پھرے کہیں یہ کہیں کرے ہے جاکر شام
چین نہیں لیتا ہے کہیں یہ نہیں پکڑتا ذرا قیام
پھرتا ہے ہر سمت موج میں بستی جنگل ویرانہ
بھٹی در پر چھوڑ کر سبھی جگہ آنا جانا
کہتے ہیں سب یار آشنا نہیں رہا ہے تم سے کام
ملیں اگر وہ کہیں راہ میں نہیں دعا نہ کریں سلام
کہنے کی باتیں ہیں ساری کریں ہیں جب یار کلام
کس سے کہیے آج کل جیسے گذرتی ہیں ایام
پھر جائے کل جہاں تو دل میں ضبطؔ نہ اپنی گھبرانا
بھٹی در پر چھوڑ کر سبھی جگہ آنا جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.