کریں سجدے ملک آ کر معین الدین کے در پر
کریں سجدے ملک آ کر معین الدین کے در پر
فرشتے ہیں کئی جا کر معین الدین کے در پر
گدا کو بادشاہت آپ کے خدام دلوائیں
خدا سے التجا کر کر معین الدین کے در پر
غریبوں کی غذا ہے وہ مریضوں کی دوا ہے وہ
بٹا کرتا ہے جو لنگر معین الدین کے در پر
جدھر دیکھو اُدھر ہے نور کا گھمسان روضہ پر
نظر جمتی نہیں اکثر معین الدین کے درپر
کچھ ان کو فیض ہے جب تو ہر ایک مذہب و ملت کے
جھکا دیتے ہیں سر آ کر معین الدین کے در پر
خدا کرتا ہے رحمت کے نچھاور اس پہ خوش ہو کر
پڑھے جو نعت کا دفتر معین الدین کے در پر
بشر کیا ہیں فرشتوں کی سمجھ میں بھی نہیں آتا
جو قدرت ہوتی ہے ظاہر معین الدین کے در پر
جہاں میں پھر لیا در در بہت بھٹکا دلِ مضطر
کہیں اب بیٹھ بھی چل کر معین الدین کے در پر
سحر سے شام تک پھر شام سے تا بہ سحر بیٹھو
نہو اے ضبطؔ دل مضطر معین الدین کے در پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.