Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جناب خواجۂ عثمان کی نسبت

ضبط اجمیری

جناب خواجۂ عثمان کی نسبت

ضبط اجمیری

MORE BYضبط اجمیری

    دلچسپ معلومات

    ذکر حضرت عثمان ہرونی (مدینہ منورہ-سعودی عرب)

    رقم کی ہے یہ راوی نے روایت

    جناب خواجۂ عثمان کی نسبت

    کہ اثنائے سفر میں ایک جا پر

    کسی بستی سے بیٹھے دور جا کر

    وہیں کچھ ہٹ کے اک آتش کدہ تھا

    فقط آتش کدہ کیا بت کدہ تھا

    بہت مغ رات دن حاضر تھے اس جا

    کیا کرتے تھے جو آتش کی پوجا

    جوان و پیر سب ہو کر اکھٹے

    جلاتے تھے کئی لکڑی کے گھٹے

    کئی مغ تھے اسی خدمت میں حاضر

    جلاتے تھے جو جھکڑے بیس لا کر

    ہوئی خادم کو تھوڑی آگ در کار

    کہ کچھ کھانا پکائے بہر افکار

    گیا وہ آگ لینے کو وہاں پر

    وہ مع بیٹھے ہوئے تھے سب جہاں پر

    کہا اے صاحبو! تم میں سے آ کر

    مجھے دی جائے تھوڑی آگ اٹھا کر

    مسلماں جان کر روکا سبھوں نے

    نہ دی آگ اور کیا جھگڑا انہوں نے

    غرض خادم وہاں سے لوٹ آیا

    جو کچھ گذرا تھا مرشد کو سنایا

    سنا جب حال خادم سے ولی نے

    کیا تازہ وضو تب متقی نے

    پھر اس آتش کدہ میں آپ پہنچے

    جہاں آتش پرست تھے سب اکٹھے

    یہ فرمایا کہ لوگو کیا سمائی

    کہو اتنی یہ آتش کیوں جلائی

    تھا ان میں ایک مغ مختار نامی

    تھا اپنی قوم میں سردار نامی

    کہا اس نے ہمارا یہ کرم ہے

    پرستش آگ کی کرنی دھرم ہے

    قیامت میں یہی ہم کو بچائے

    کسی طرح نہ یہ ہم کو جلائے

    ہمیں آتش سے ہے امید بھاری

    رکھے گی حشر میں خاطر ہماری

    سنی یہ آپ نے جب اس کی تقریر

    تو بولے ہے غلط یہ بات بے پیر

    عبث اس پر بھروسا ہے تمہارا

    کرو اس بات سے اپنی کنارا

    بھروسا ہے اگر تو میں بتاؤں

    تمہیں اک امتحاں اس کا سکھاؤں

    مرا کہنا ذرا تم مان دیکھو

    بتاتا ہوں جو میں پہچان دیکھو

    کہاں سے اس نے سیکھا ہے بچانا

    کہ جس کا کام ہو ہر دم جلانا

    کوئی ہاتھوں میں گر اس کو اٹھائے

    میں دیکھوں یہ نہیں کیوں کر جلائے

    یہ سن کر کہہ دیا اس منع نے ہنس کر

    اجی لی جائے تشریف اٹھ کر

    کہ اس کا کام ہے سب کچھ جلانا

    اسے کہتا ہے آتش سب زمانا

    اٹھائے ہاتھ میں ہو بے عقل ہے

    جلا دینے کا اس آتش میں بل ہے

    اسے چھوئے کوئی اس کو جلائے

    کسی طرح نہیں اس کو بچائے

    جلا کر خاک کر دیتی ہے سب کچھ

    بچے ہے اس کے آگے کوئی کب کچھ

    یہ سن کر آپ نے اس کو بتایا

    ارے اللہ نے اس کو بنایا

    مرا ایمان ہے اے مغ خدا پر

    اور اس کے دوست احمد باصفا پر

    جو تو اللہ پر ایمان لائے

    تو بیشک یہ نہیں تجھ کو جلائے

    اسی باعث نہ یہ ہم کو جلاتی

    جلانے سے ہمارے منہ چھپاتی

    توقع ہے جسے اپنے خدا کا

    وسیلہ ہے جسے خیرالورا کا

    جلا سکتی ہے کب یہ آگ اس کو

    کہ بن جاتی ہے آتش باغ اس کو

    مگر اللہ سے تو بے خبر ہے

    یہ تیری گود میں تیرا پسر ہے

    اس لے کر جو میں آتش میں جاؤں

    خدائے پاک کی قدرت دکھاؤں

    ترا بچہ سلامت ہاتھ آئے

    تو تو ایماں خدا سچے پہ لائے

    کیا اقرار اس نے بعد انکار

    پھروں گا قول سے اپنے نہ زنہار

    سنا اقرار یہ اس کی زباں سے

    تو اٹھے حضرت عثماں وہاں سے

    بغل سے اس کے اس بچہ کو لے کر

    گیے بے خوف اس آتش کے اندر

    کئی ساعت میں باہر آپ آئے

    سلامت آگ سے لڑکے کو لائے

    ہوا بیگانہ تھا اک بال اس کا

    عمر کو ساتواں تھا سال اس کا

    بہت کم عمر تھا نازوں کا پالا

    خدا نے آگ سے سالم نکالا

    جو ہیں آتش سے لائے اس کو باہر

    ہوا جب یہ مغوں پر حال ظاہر

    اکٹھے ہو کے سب مغ دیکھتے تھے

    سب اپنی اپنی جانب کھینچتے تھے

    اسے یوں دیکھ کر نادم تھے سارے

    مرے جاتے تھے سب غیرت کے مارے

    پرستش آگ نے دی جب یہ خفت

    تو سب کی پھر گئی یک دم طبیعت

    جو ان میں ایک وہ سردار مغ تھا

    اس کا نام عبداللہ رکھا

    پسر اس کا جو تھا وہ اے برادر

    پکارے اس کو ابراہیم کہہ کر

    ہوئے دونو ولی کامل زمانہ

    ہوا اے ضبطؔ پورا یہ فسانہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے