جس نے پیدا کر دی کون و مکاں تو ہی تو تھا
جس نے پیدا کر دی کون و مکاں تو ہی تو تھا
کون کہتا اس طرح سے کن فکاں تو ہی تو تھا
دیکھ لے گلزار میں ہر بیل بوٹے کی بہار
باغ کی گل اور خوشبو میں نہاں تو ہی تو تھا
باغ کی شاخ و شجر میں تو ہی تو آیا نظر
آنکھ کے آگے بہار گلستان تو ہی تو تھا
گل تو ہی گلزار تو نخلِ چمن تو بہار
عاشق بلبل کی بھی آہ و فغان تو ہی تو تھا
شوق تو حسرت تو ہی موسیٰ تو ہی تو آرزو
طور کے جلوے میں پنہاں مہربان تو ہی تو تھا
کون تھا حسن و ادا ناز و غمزہ پر نثار
آپ اپنے واسطے نالہ کناں تو ہی تو تھا
سانس تو قالب تو ہی دل تو جگر تو دست و پا
جان تو ہی تھا اور جسم ناتواں تو ہی تو تھا
لیلیٰ و شیریں کو دے کر آپ ہی حسن و جمال
قیس اور فرہاد کی دل میں نہاں تو ہی تو تھا
باغ عالم سے فلک تک جس میں دیکھا تھا تو ہی
اور رونق بخش گلزار جناں تو ہی تو تھا
جوش میں گریہ میں نالوں میں جگر میں آہ میں
عشق بن کر دل میں عالم کے نہاں تو ہی تو تھا
طوق تو قمری تو ہی سرو گلستاں تھا تو ہی
گل میں اور بلبل میں پہناں میری جاں تو ہی تو تھا
کہہ اٹھے حرف اناالحق قم باذنی کیا ہوا
شمس اور منصور میں کیا تھا نہاں تو ہی تو تھا
ہر طرف ہر چیز میں دیکھا تجھی کو بار بار
تھا نہاں سب سے مگر سب میں عیاں تو ہی تو تھا
ضبطؔ کی کیا تاب تھی لکھتا تری حمد و ثنا
نطق بخش اے خالق ہر دو جہاں تو ہی تو تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.