اب تو للہ میری کیجیے سنائی خواجہ
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)
اب تو للہ میری کیجیے سنائی خواجہ
سب نے چاہی جو مراد آب سے پائی خواجہ
سر جھکاتی ہے یہاں ساری خدائی خواجہ
یوں جبیں ہم نے ترے در پہ جھکائی خواجہ
کچھ خطا تو نہیں بندہ سے بنائی خواجہ
بے سبب کیوں نہیں ہوتی ہے نسائی خواجہ
رنج دیکھے نہ جلے دل وہ کسی صدمہ سے
دل سے جس دل نے لگن تم سے لگائی خواجہ
ایک میں لاکھ مطالب مرے تم بندہ نواز
جو مراد آپ سے چاہی وہی پائی خواجہ
ہر سوالی کو کریں آپ گھڑی بھر میں شاد
حکم میں آپ کے ہے ساری خدائی خواجہ
ترے الطاف کے سایہ میں پڑا رہتا ہوں
ہے کسی سے بھی نہیں مری رسائی خواجہ
اپنے چکر میں مجھے گھیر لیا گردوں نے
دے رہا ہوں میں دہائی پہ دہائی خواجہ
تب فرقت جو ستاتی ہے ہمیشہ مجھ کو
نہیں معلوم ہے کیا اس کو سمائی خواجہ
مرض غم سے گھٹا جاتا ہوں اپنے دل میں
کیجیے اب مری عقدہ کشائی خواجہ
ہر بشر اور فرشتوں کی زبانوں پر ہے
تری اللہ کے گھر میں ہے رسائی خواجہ
تو وہ خواجہ ہے کہ برکت سے ترے قدموں کی
شہر اجمیر کی ہے بات سوائی خواجہ
رہ گیا تھام کے دل ضبطؔ وہیں حسرت سے
یاد پردیس میں جب آپ کی آئی خواجہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.