وہ آنکھوں میں پھرتا ہے دل میں مکیں ہے
وہ آنکھوں میں پھرتا ہے دل میں مکیں ہے
کسی نے مگر اس کو دیکھا نہیں ہے
اگر دیکھیے اس کو ہر جا وہی ہے
نہ دیکھے کوئی تو کہیں بھی نہیں ہے
وہ ذروں میں لاکھوں جہاں بن کے چمکا
مگر پھر بھی آنکھوں نے دیکھا نہیں ہے
ہر اک کی زباں پر ہے کیوں اس کا چرچا
کسی نے اگر اس کو دیکھا نہیں ہے
وہاں نیست اور ہست کا کب گزر ہے
جہاں لا مکاں میں وہ مسند نشیں ہے
اگر وہ نہیں ہے تو پھر سب یہ کیا ہے
وہی ہے تو پھر کیوں کہوں وہ نہیں ہے
خیال و گماں بھی نہ پہنچے جہاں تک
وہاں بے گماں وہ یقیناً کہیں ہے
مقام اس کا حد نظر سے ہے آگے
نظر جس جگہ ہے وہاں وہ نہیں ہے
تو خادم جسے جا بجا ڈھونڈھتا ہے
وہ پردہ نشیں تیرے دل میں مکیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.