ہوئی خود حقیقت مختفی، تھی جو لباس مجاز میں
ہوئی خود حقیقت مختفی، تھی جو لباس مجاز میں
نظر آئی جس کی ضیائے ضو جسدِ قریشِ حجاز میں
ہوا رونما، جلوہ ترا جو احد سرائے طراز میں
تو چھپائے احمد پاک کے نہ چھپا ہے وہ میم دراز میں
ہوا نشر ذاتِ صفات میں رہا حق نہ پردہ راز میں
ہوئے لات اور منات رد، گئے پھینکے بول و براز میں
نہ تھی خود سرائی و خود سری تو محمد ہمہ ناز میں!
تھا وہ طور نورِ خدا، مگر کہ چھپانہ رنگ نیاز میں
وہی ذاتِ بابرکات تھی، بخدا سکونِ حیات تھی
وہ ربوبیت کی شمولیت تھی ادائے حلمِ طراز میں
وہی مصطفیٰ وہی مجتبیٰ، وہی مبتدا، وہی منتہا
وہی سوز میں وہی ساز میں وہی ترک میں وہی تاز میں
وہی آنِ حق وہی شانِ حق وہی کانِ حق وہی جانِ حق
ہوئے مؤمن اس کے ہی کلمہ گو کیے سجدے اس کو نماز میں
وہی چشم نور دراصل تھی کہ بصیرتی شب وصل تھی
نہ ہوئے جو آئینہ حیرتی یہ مجاز آئینہ ناز میں
جو یہ مکہ و کعبہ فرش ہے تو مدینہ قبلۂ عرش ہے
کہ جہاں وہ جلوۂ شانِ حق ہے خدا سے راز و نیاز میں
یہ مبیں حرا کی جو نماز ہے نبی رشک خلا نگار ہے
کہ در آئی وحی خدا زخود تھی اسی کے روزنِ باز میں
یدِ بر تری دم بہتری سر مہتری دلِ سروری
تھی شکوہ ابن سبکتگیں کی اس انکسارِ نیاز میں
زہے صدق وعدل زہے سخا، زہے فقر و حلم زہے عطا
ہوئے نشر حشر جہاں میں یہ کسی طرزِ عفو طراز میں
یہ وکالتیں یہ کفالتیں یہ شفاعتیں یہ ہدایتیں
ہیں روایتیں انہیں جو فقط ہیں رسول پاک کی آز میں
وہ تھا جس طرح کا حقیقتاً کوئی سمجھا اس کو نہ من و عن
کہ اسیرِ کم نگہی تھے سب ہی طلسمِ شعبدہ باز میں
وہی عین حق وہی حق حق، وہ ہمہ و باہم بے ہمہ
کہیں صاف صاف نہ رند کیوں نہیں قید منع جواز میں
ہوئے خارِ مسلم منتشر ہوئے زارؔ مؤمن منتظر
ہیں امیدوار کہ پائیں بار حضور بندہ نواز میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.