ہر کہ صاحب ذوق بود از گفت او
لذتے می دید و تلخی جفت او
جو صاحبِ ذوق تھا وہ اس کی گفتگو سے
لذت محسوس کرتا اور اس کے ساتھ کڑواہٹ بھی
نکتہ ہا می گفت او آمیختہ
در جلاب قند زہرے ریختہ
وہ ملے جلے نکتے بیان کرتا تھا
گلاب شکر میں زہر ملاتا تھا
ظاہرش می گفت در ره چست شو
وز اثر می گفت جاں را سست شو
اس کا ظاہر کہتا تھا (معرفت کی) راہ میں چست ہوجا
اور اثر کے اعتبار سے جان کو کہتا تھا ، مست ہوجا
ظاہر نقره گر اسپید است و نو
دست و جامہ می سیہ گردد ازو
چاندی کا ظاہر اگرچہ سفید اور روشن ہے
ہاتھ اور کپڑے اس سے سیاہ ہوجاتے ہیں تار کول کی طرح
آتش ار چہ سرخ رویست از شرر
تو ز فعل او سیہ کاری نگر
آگ اگرچہ چنگاریوں کی وجہ سے سرخ رو ہے
لیکن تو اس کے کام کی سیاہ کاری کو دیکھ
برق اگر نورے نماید در نظر
لیک ہست از خاصیت دزد بصر
بجلی اگرچہ نگاہ کو نور دکھائی دیتی ہے
لیکن خاصیت میں بینائی کو چرانیوالی ہے
ہر کہ جز آگاه و صاحب ذوق بود
گفت او در گردن او طوق بود
صاحبِ ذوق اور باخبر آدمی کے علاوہ جو بھی تھا
اس (وزیر) کی گفتگو اس کی گردن کا طوق تھی
مدتے شش سال در ہجران شاہ
شد وزیر اتباع عیسیٰ را پناہ
بادشاہ سے چھ سالہ دوری میں
وزیر، عیسائیوں کا پناہ ہوگیا
دین و دل را کل بدو بسپرد خلق
پیش امر و حکم او می مرد خلق
لوگوں نے دین اور دل بالکل اس کے سپرد کردیا
اس کے حکم اور ممانعت پر لوگ جان دیتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.