امر پیر کا تھا سو کھولا ہوں میں
چھپے راز تب لا کے کھولا ہوں میں
مبارک رکھا نام گلزارِ چشت
پڑے یا سنے سو وہ پائے بہشت
الٰہی تو عالم علام الغیوب
تو مومن مہیمن کشاف القلوب
سدا حی و قیوم قادر ہے تو
ہمہ وقت حاضر سو ناظر ہے تو
تو دانا تو بینا ہے صاحبِ کریم
تو خالق توں رازق رؤف الرحیم
احد تھا سو برحق وہ احمد ہوا
وہی دیکھ احمد محمد ہوا
اپے آپنا ذوق لینے بدل
اپے خود وو آیا ہے باہر نکل
دلی شہر میں قطب اظہر ہوا
ہندوستان تب سوں منور ہوا
مرید دیکھ حق جس کو ایسا دیا
کتے زاہداں میں اسے انبیا
کنک دیس لگ شیخ جنگل پھرے
مطالب یہاں آ کے حاصل کیے
بھوکے رہ کے جنگل پھرے سو اجر
شکر کر لیے شیخ مائی بھیتر
اول والدہ شد کی راشد ہوئے
دیکھو شیخ تب سب کے مرشد ہوئے
دیکھو چار رہ پر سو جب آئے ہیں
وصل حق سوں تب شیخ نے پائے ہیں
بجز راگ دیگر نہ کچھ کام تھا
سدا مئے محبت کیرا جام تھا
مناجات یا رب یو کرنا قبول
بحق محمد و آلِ رسول