Font by Mehr Nastaliq Web

بن کھام منڈف کیوں چھایا

شاہ معظم

بن کھام منڈف کیوں چھایا

شاہ معظم

MORE BYشاہ معظم

    بن کھام منڈف کیوں چھایا

    اور قندیلاں کیا خوب لایا

    ہے چندنی رات اوجیاری

    کیا پیاری رین اندھیاری

    معشوق کیا کیا بالی

    جیوں پھول کنول کی ڈالی

    کیا میٹھی اس کی باتیں

    کیا کنول سری کے ہاتیں

    کیا نین دیکھو رتنالی

    کیا کاکل گھنگر والی

    کیا باغاں اور امرایاں

    کیا رونوں باروں آیاں

    دیکھ سرو سہی کیوں ہلتے

    شمشاد چمن میں ڈولتے

    یوں صدقہ ہوتے اس پر

    جن جان دیا ہے تس پر

    کیا ہری ہری ہریالی

    کیا نیلی پیلی کالی!

    کیا لالہ لہلہاتا

    پھل پھولوں باغ سہاتا

    ایک رات فکر میں کیتا

    مجھ کنے یو دیتا

    کیا کام کیا میں آ کر

    یو نعمت اس کی کھا کر

    یونین دیا جن مج کو

    میں دیکھو بارے اس کو

    میں میں یو کہتا سو کون

    یہاں حق ہو رہتا سو کون

    جب منزل لاہوت پہنچا

    تھا جاگا کئی او اونچا

    وہاں دیکھا عزرائیل کو

    تب دہشت لاگا دل کو

    ہے بندے کا یہاں لگ حد

    جھاں گھاٹ بجے ان حد

    مجھ حق نے کیتا فاضل

    القاب دیا تب واصل

    اس کہتے سودھا بندا

    جن پایا شہادت شہدا

    سب رویت مجھ پر کھولا

    اور بات خفی کی بولا

    تھا مجھ پر پیار دل سوں

    تھا مجھ پر رحم ازل سوں

    مجھ دے کر پانچوں گنج

    کر دور سینے سوں رنج

    تب امت نبی کا کیتا

    اور کسب علی کا دیتا

    حق دیکھ شجاعت میرا

    تب کیتا پیار گھنیرا

    کئی بار لڑایا مجھ کو

    کئی کھیت چڑایا مجھ کو

    اب تاج فقر کا دیتا

    اور سلطان معظم کیتا

    مجھ راز کیا حق ظاہر

    مجھ اپنا کر کر ماہر

    خود قادر پیار کیا ہے

    مجھ رویت آپ دیا ہے

    میں عاجز اور میں مظلوم

    او صاحب حی القیوم

    مجھ راکھا ناوں معظم

    اور اپنا کیتا محرم

    مأخذ :
    • کتاب : دکن کے ممتاز صوفی شعرا (Pg. 75)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے