Font by Mehr Nastaliq Web

چمن میں سوجیوں سروِ شمشاد ہیں

شاہ معظم

چمن میں سوجیوں سروِ شمشاد ہیں

شاہ معظم

MORE BYشاہ معظم

    چمن میں سو جیوں سروِ شمشاد ہیں

    فقیروں منے یونچہ آزاد ہیں

    فقیری پہ قائم ہیں اور مستقیم

    امر جیوں کیے ہیں نبی الکریم

    اللہ کو او دنیا نچہ میں دیکھتے

    دو دیکھے ہیں تو ایک کر لیکھتے

    امر ہے خدا کا تو دنیا میں دیکھ

    میں پھرتا ہوں اکثر فقیروں کے بھیک

    میں پھرتا ہوں عالم میں جیوں ہے قمر

    سو جیوں چودویں رات دستا چندر

    عبادت او باطن میں کرتے مدام

    سدا صوم باطن میں دھرتے مدام

    زباں سوں تو وہ ذکر جلی کریں

    او دل میں صدا اپنے قلبی دھریں

    خفی حال دائم ہے ان پر مدام

    فقیری دِسے نت انو پر تمام

    سفر دیکھ ظاہر تو بیٹھے ہیں او

    ولے سیر باطن میں کرتے ہیں او

    بجز ان کو رویت تو کچھ کام نئیں

    بجز حق کو دیکھے کے آرام نئیں

    نفی سات ہستیوں کی کرتے ہیں او

    بقا ایک ہستی سوں رہتے ہیں او

    سدا چار تن او ہوکر شہید

    کتے حق سوں پاتے ہیں خلعت جدید

    موذی پانچ رہتے ہیں تن میں کبل

    اول ان کو کرنا کتے ہیں قتل

    پچھیں شش جہت سوں نکلتے ہیں بھار

    شہادت کے دریا سوں ہوتے ہیں پار

    کتے چھیج غفلت ہیں انسان میں

    ضرر اوچہ دیتے ہیں ایمان میں

    اسے دور کرتے سوچو سار ہیں

    اوسے دور کرتے سو اے یار ہیں

    امارے کو دل میں سوں کرتے ہیں دور

    ہوا خمس کو مار کرتے ہیں چور

    جواہر کتے پانچ ہیں بے بدل

    جتن خوب رکھتے ہیں ان کو اول

    بڑے مرد یارے یو آزاد ہیں

    دیکھوں سب سوں نیارے یو آزاد ہیں

    سدا وہاں انو کا کتے سیر ہے

    سدا وہاں انو کا دیکھو طیر ہے

    وہاں جا کے میں توں سے جاتے گزر

    بجز حق کتے واں نہیں کچھ گزر

    خدا باج واں کوئی بستا نہیں

    خدا باج واں کوئی دستا نہیں

    عجائب یو منزل ہے لاہوت کا

    وہاں غلغلہ سب ہے یاہوت کا

    فقیری عنایت ہدایت سوں ہے

    عطا سب کو شاہِ ولایت سوں ہے

    فقیری عنایت نبی پر کیا

    یہی دلق معراج میں حق دیا

    یہی چار منزل عجب راہ راس

    اسی رہ سوں آتے ہیں سب چل کے خاص

    کتے ہیں نبی کا او فرزند ہے

    جو یوں چل کے آتا سو دل بند ہے

    اسی رہ سوں آ کے ہوئے ہیں وہ پیر

    اسی رہ سوں چلتے ہیں سارے فقیر

    تو سب کشف دستا ہے ان پر مدام

    علیک الصلوٰۃ و علیک الکلام

    دنیا دین سوں کام دھرتے نہیں

    کبھی حق کو بے زار کرتے نہیں

    دیکھو حق سوں رہتے ہیں کیوں بے نیاز

    سدا حق ہے ان سوا میں با نیاز

    سر و پا برہنہ او پھرتے ہیں دیکھ

    دیکھو گیند کر سر کو دھرتے ہیں دیکھ

    دیکھو سر گزشتہ ہیں کیا بے ریا

    نہیں کچھ اونو میں دیکھو رو ریا

    او جنت سوں کچھ کام دھرتے نہیں

    جہنم سوں کچھ باک دھرتے نہیں

    بزرگی کو اپنی رکھے عرش پر

    دیکھو بھیک منگتے ہیں کیوں در بدر

    سدا اپنے باطن میں کرتے سجود

    ہمیشہ وہ کرتے تلاوت وجود

    دعا بددعا کس کو دیتے نہیں

    وہ پونجی ٹکا کس سے لیتے نہیں

    اسم با مسما ہے ان پر گدا

    دیکھو کیوں وہ رہتے ہیں مفلس سدا

    نفی ذات میں ہو کے اثبات ہیں

    او آزاد ہیں اور اَن ذات ہیں

    ملاتے ہیں او نور کو نور میں

    ندی جوں کہ ملتی ہے سمدور میں

    خدا سات مل مل کے ہوتے ہیں ایک

    اسی کا دیکھو اوچہ لیتے ہیں بھیک

    خدا سات ملنے کو یک وقت ہے

    نبی نے کہے وقت او سخت ہے

    نہ واں کچھ وساطت نہ کس کا گزر

    ملائک مقرب نہ مرسل دگر

    یہ مردانِ حق کچھ خدا تو نہیں

    و لیکن خدا سے جدا بھی نہیں

    ہمیشہ وہ قلاش و مفلس رہیں

    نہ وہ حال اپنا کسی سے کہیں

    نہ وہ علم پڑھتے نحو صرف کا

    سدا درس لیتے ہیں من عرف کا

    مأخذ :
    • کتاب : دکن کے ممتاز صوفی شعرا (Pg. 80)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے