Sufinama

قصۂ دیدن خلیفہ لیلیٰ را

رومی

قصۂ دیدن خلیفہ لیلیٰ را

رومی

MORE BYرومی

    قصۂ دیدن خلیفہ لیلیٰ را

    خلیفہ کے لیلیٰ کو دیکھنے کا قصہ

    گفت لیلیٰ را خلیفہ کاں توئی

    کز تو مجنوں شد پریشان و غوی‌‌

    خلیفہ نے لیلیٰ سے کہا کیا تو وہی ہے

    کہ تیری وجہ سے مجنوں پریشان اور دیوانہ ہوا ہے

    از دگر خوباں تو افزوں نیستی

    گفت خامش چوں تو مجنوں نیستی

    تو دوسرے حسینوں سے بڑھ کر تو نہیں ہے

    اس نے کہا خاموشِ رہ چونکہ تو مجنوں نہیں ہے

    ہر کہ بیدارست او در خواب تر

    ہست بیداریش از خوابش بتر

    جو بیدار ہے ، وہ زیادہ نیند (غفلت) میں ہے

    اس کی بیداری، نیند سے بدتر ہے

    چوں بحق بیدار نبود جان ما

    ہست بیداری چو در بندان ما

    جب ہماری جان خدا کے معاملے میں بیدار نہ ہو

    تو ہماری بیداری قید خانے کی بیداری کی طرح ہے

    جاں ہمہ روز از لگد کوب خیال

    وز زیان و سود وز خوف زوال

    پورے دن جان،خیالات کی پائمال

    اور نقصان و نفع اور زوال کے خوف سے

    نے صفا می ماندش نے لطف و فر

    نے بسوۓ آسماں راہ سفر

    نہ اس میں صفائی رہتی ہے نہ پاکیزگی اور قوت

    نہ آسمان کی طرف سفر کا راستہ

    خفتہ آں باشد کہ او از ہر خیال

    دارد اومید و کند با او مقال

    سویا ہوا وہ ہے جو ہر خیال سے

    امید وابستہ کرے اور اس کے متعلق گفتگو کرے

    دیو را چوں حور بیند او بہ خواب

    پس ز شہوت ریزد او با دیو آب

    وہ خواب میں شیطان کو حور دیکھتا ہے

    پھر شہوت سے اس ہم بستری کرتا ہے

    چونکہ تخم نسل را در شوره ریخت

    او بخویش آمد خیال از وے گریخت‌‌

    ضعف سر بیند از آن و تن پلید

    آہ از آں نقش پدید ناپدید

    جیسے ہی نسل کا بیج اس نے شور زمین میں ڈالا

    وہ بیدار ہوا اور خیال اس سے روانہ ہوا

    مرغ بر بالا پران و سایہ اش

    میدود بر خاک پراں مرغ وش

    اس کی وجہ سے سر کی کمزوری محسوس کرتا ہے اور جسم پلید

    اس ظاہری اور معدوم نقش پر افسوس ہے

    ابلہے صیاد آں سایہ شود

    میدود چنداں کہ بے مایہ شود

    پرندہ اوپر اڑ رہا ہے اور اس کاسایہ

    پرندہ کی طرح زمین پر اڑان کر رہا ہے

    بے خبر کاں عکس آں مرغ ہواست

    بے خبر کہ اصل آں سایہ کجاست

    بیوقوف، اس سایہ کا شکاری بنتا ہے

    اتنا دوڑتا ہے کہ بے طاقت ہو جاتا ہے

    تیر اندازد بسوۓ سایہ او

    ترکشش خالی شود از جستجو

    اس سے غافل ہے کہ وہ ہوا کے پرندہ کا عکس ہے

    اور اس سے بے خبر ہے کہ اس سایہ کی اصل کہاں ہے

    ترکش عمرش تہی شد عمر رفت

    از دویدن در شکار سایہ تفت

    وہ سایہ کی طرف تیر اندازی کرتا ہے

    (اور) جستجو ہی میں اس کا ترکش خالی ہو جاتا ہے

    سایۂ یزداں چو باشد دایہ اش

    وارہاند از خیال و سایہ اش

    اس کی عمر کا ترکش خالی ہوا، عمر (برباد) گئی

    سایہ کے شکار میں دوڑنے سے جل بھن گیا

    سایۂ یزداں بود بندۂ خدا

    مردۂ ایں عالم و زندۂ خدا

    جب اللہ کا سایہ اس کی دایہ ہو

    تو اس کو سایہ کے خیال سے نجات دے دیگا

    دامن او گیر زوتر بے گماں

    تا رہی در دامن آخر زماں

    خدا کا بندہ اس کا سایہ ہوتا ہے

    وہ اس دنیا کا مردہ اور خدا کا زندہ ہوتا ہے

    کیف مد الظل نقش اولیاست

    کو دلیل نور خورشید خداست

    کیف مد الظل اولیاء کا وجود ہے

    جو اللہ کے آفتاب کے نور کے رہنما ہیں

    اندریں وادی مرو بے ایں دلیل

    لا أحب الآفلیں گو چوں خلیل

    اس وادی میں بغیر رہنما کے نہ چل

    خلیل اللہ کی طرح کہہ دے میں ڈوب جانے والوں کو پسند نہیں کرتا ہوں

    رو ز سایہ آفتابے را بیاب

    دامن شہ شمس تبریزی بتاب

    جا، سایہ کے ذریعہ آفتاب کو حاصل کر لے

    اور شاہ شمس تبریزی کا دامن تھام لے

    رہ نہ دانی جانب ایں سور و عرس

    از ضیا الحق حسام الدیں بپرس

    اس جشن اور شادی کا اگر تجھے راستہ معلوم نہیں ہے

    تو ضیاء الحق حسام الدین سے پوچھ لے

    ور حسد گیرد ترا در رہ گلو

    در حسد ابلیس را باشد غلو

    اس لئے کہ وہ حسد کی وجہ سے آدم سے ذلت محسوس کرتا ہے

    اور حسد کی وجہ سے نیک بختی سے جنگ کرتا ہے

    کو ز آدم ننگ دارد از حسد

    با سعادت جنگ دارد از حسد

    راستہ میں اس سے سخت گھاٹی نہیں ہے

    وہ شخص بڑا خوش نصیب ہے جس کے ساتھ حسد نہیں ہے

    عقبۂ زیں صعب‌‌ تو در راه نیست

    اے خنک آنکش حسد ہمراہ نیست

    یہ جسم حسد کا گھر ہے، سمجھ لے

    حسد میں پورا خاندان مبتلا ہو جاتا ہے

    ایں جسد خانہ حسد آمد بداں

    کز حسد آلودہ باشد خانداں

    اگرچہ جسم حسد کا گھر ہوسکتا ہے ، لیکن

    جسم کو اللہ نے خوب پاک کر دیا ہے

    گر جسد خانہ حسد باشد ولیک

    آں جسد را پاک کرد الله نیک

    تم دونوں میرے گھر کو پاک کرو، پاکی کا بیان ہے

    نور کا خزانہ ہے اگرچہ اس کا نقش مٹی کا ہے

    طہرا بیتی بیان پاکیست

    گنج نورست ار طلسمش خاکیست‌‌

    جب تو کسی صاف دل کے ساتھ مکر اور حسد کرے گا

    تو اس حسد سے دل میں سیاہیاں پیدا ہوں گی

    چوں کنی بر بے جسد مکر و حسد

    زاں حسد دل را سیاہی ہا رسد

    خاصان خدا کے پیر کے نیچے خاک بنجا

    ہماری طرح حسد پر مٹی ڈال

    خاک شو مردان حق را زیر پا

    خاک بر سر کن حسد را ہمچو ما

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے