Sufinama

جواب گفتن شیر خرگوش را و رواں شدن با او

رومی

جواب گفتن شیر خرگوش را و رواں شدن با او

رومی

MORE BYرومی

    جواب گفتن شیر خرگوش را و رواں شدن با او

    شیر کا خرگوش، کو جواب دینا اور اس کے ساتھ روانہ ہونا

    گفت بسم اللہ بیا تا او کجاست

    پیش در شو گر ہمی گوئی تو راست

    اِس نے کہا بسم اللہ، آ ، میں دیکھوں وہ کہاں ہے؟

    اگر تو سچ کہتا ہے تو آگے آگے چل

    تا سزاۓ او و صد چوں او دہم

    ور دروغست ایں سزاۓ تو دہم

    تاکہ اس کو (بلکہ) اس جیسے سو کو سزادوں

    اور اگر یہ جھوٹ ہے، تجھے سزا دوں

    اندر آمد چوں قلاووزے بہ پیش

    تا برد او را بسوۓ دام خویش‌‌

    وہ رہبر کی طرح آگے آیا

    تاکہ اُس کو اپنے جال کی جانب لے جائے

    سوۓ چاہے کو نشانش کردہ بود

    چاه مغ را دام جانش کردہ بود

    ایک کنوئیں کی جانب جس کا اُس نے پہلے پتہ لگایا تھا

    گہرے کنویں کو اُس کی جان کا جال بنا رکھا تھا

    می شدند ایں ہر دو تا نزدیک چاه

    اینت خرگوشے چو آبے زیر کاہ

    دونوں کنوئیں کے نزدیک تک جا پہونچے

    واہ واہ خرگوش ، گویا گھاس کے نیچے کا پانی ہے

    آب کاہے را بہاموں می برد

    کاہ کوہے را عجب چوں می برد

    پانی ایک تنکے کو جنگل سے بہا لیجاتا ہے

    تعجّب ہے، پانی ایک پہاڑ کو کس طرح بہائے لیے جا رہا ہے

    دام مکر او کمند شیر بود

    طرفہ خرگوشے کہ شیرے میربود

    اُس کے مکر کا جال شیر کا پھندا تھا

    عجب خرگوش تھا کہ شیر کو اُچک لے گیا

    موسیٰ فرعون را با رود نیل

    می کشد با لشکر و جمع ثقیل‌‌

    ایک موسیٰؑ فرعون کو دریائے نیل تک

    لشکر اور بھاری مجمع کے ساتھ لیجا رہے ہیں

    پشۂ نمرود را با نیم پر

    می شکافد بے محابا درز سر

    مچھّر، آدھے پَر کے ساتھ نمرود کو

    شگاف دیتا ہے اور سَر کے بھیجے تک جاتا ہے

    حال آں کو قول دشمن را شنود

    بیں جزاۓ آنکہ شد یار حسود

    (یہ ہے) اُس کی حالت جس نے دشمن کی بات سُنی

    دیکھ ، اُس کی سزا جو دشمن کا دوست بنا

    حال فرعونے کہ ہاماں را شنود

    حال نمرودے کہ شیطاں را شنود

    یہی حال اُس فرعون کا ہے جس نے ہامان کی شنوائی کی

    اور یہی حال اُس نمرود کا ہے جس نے شیطان کی تعریف کی

    دشمن ار چہ دوستانہ گویدت

    دام داں گرچہ ز دانہ گویدت

    دشمن اگر چہ تجھ سے دوستانہ بات کرے

    جال سمجھ اگر چہ وہ تجھ سے دانہ کہے

    گر ترا قندے دہد آں زہر داں

    گر بتن‌‌ لطفے کند آں قہر داں

    اگر تجھے شکر دے، اُس کو زہر سمجھ

    اگر تجھ پر مہربانی کرے، اُس کو قہر سمجھ

    چوں قضا آید نہ بینی غیر پوست

    دشمناں را باز نشناسی ز دوست

    جب قضا آئی ہے چھلکے کے علاوہ تو کچھ نہ دیکھے گا

    دشمنوں اور دوستوں میں امتیاز نہ کر سکے گا

    چوں چنیں شد ابتہال آغاز کن

    نالہ و تسبیح و روزه ساز کن

    جب ایسا ہو گڑ گڑانا شروع کر دے

    زاری اور تسبیح اور روزے کا سامان کر

    نالہ می کن کئے تو علام الغیوب

    زیر سنگ مکر بد ما را مکوب‌‌

    رُوکہ اے (خدا) تو جو غیب کا جاننے والا ہے

    ہمیں بُرے کرکے پتھّر کے نیچے نہ کچل

    گر سگی کردیم اے شیر آفریں

    شیر را مگمار بر ما زیں کمیں

    اے شیر کو پیدا کرنیوالے! اگرچہ ہم نے کتّا پن کیا ہے

    اِس گھات کی جگہ سے شیر کو ہم پر مسلّط نہ کر

    آب خوش را صورت آتش مدہ

    اندر آتش صورت آبی منہ

    اچھے پانی کو ، آگ کی صورت میں نمایاں نہ کر

    آگ میں پانی کی صورت نہ رکھ

    از شراب قہر چوں مستی دہی

    نیستہا را صورت ہستی دہی

    قہر کی شراب سے جب تو مست کر دیتا ہے

    معدوم چیزوں کو موجود کی صورت دیدیتا ہے

    چیست مستی بند چشم از دید چشم

    تا نماند سنگ گوہر پشم یشم

    مستی کیا ہے؟ آنکھ کا آنکھ کے دیکھنے سے بند ہونا

    یہانتک کہ پتھّر، موتی اور اُون، یشب نظر آئے

    چیست مستی حسہا مبدل شدن

    چوب گز اندر نظر صندل شدن

    مستی کیا ہے؟ حسون کا بدل جانا

    جھاؤ کی لکڑی کا نگاہ میں صندل ہو جانا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے