Font by Mehr Nastaliq Web

مضرت تعظیم خلق و انگشت نماے شدن‌‌

رومی

مضرت تعظیم خلق و انگشت نماے شدن‌‌

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    اردو ترجمہ: سجاد حسین

    مضرت تعظیم خلق و انگشت نماے شدن‌‌

    لوگوں کی تعظیم اور شہرت کی مضّرت

    تن قفص شکلست تن شد خارجاں

    در فریب داخلاں و خارجاں

    جسم، پنجرے کی طرح ہے، اِسی وجہ سے جان کیلئے کانٹا ہے

    اندرونی اور بیرونی لوگوں کے مکر کی وجہ سے

    اینش گوید من شوم ہمراز تو

    و آنش گوید نے منم انباز تو

    یہ اس کو کہتا ہے میں تیرا ہمراز ہوں

    اور وہ اُس سے کہتا ہے نہیں میں تمہارا ساتھی ہوں

    اینش گوید نیست چوں تو در وجود

    در جمال و فضل و در احسان وجود

    یہ اُس سے کہتا ہے تجھ جیسا کوئی موجود نہیں ہے

    کمال اور فضل اور احسان اور سخاوت میں

    آنش گوید ہر دو عالم آن تست

    جملہ جانہاماں طفیل جان تست‌‌

    وہ اُس سے کہتا ہے دونوں جہاں تیری ملکیت ہیں

    ہم سب کی جانیں تیری جان کی طفیلی ہیں

    او چو بیند خلق را سر مست خویش

    از تکبر می‌‌رود از دست خویش‌‌

    وہ جب لوگوں کو اپنا شیدائی دیکھتا ہے

    تکبّر کی وجہ سے آپے سے باہر ہو جاتا ہے

    او نداند کہ ہزاراں را چو او

    دیو افکندست اندر آب جو

    وہ نہیں سمجھتا کہ اُس جیسے ہزاروں کو

    شیطان نے نہر کے پانی میں پھینک دیا ہے

    لطف و سالوس جہاں خوش لقمہ ایست

    کمترش خور کآں پر آتش لقمہ ایست‌‌

    دنیا کی مہربانی اور مّکاری مزیدار نوالہ ہے

    اُس کو نہ کھا کیونکہ وہ آگ بھرا ہے

    آتشش پنہاں و ذوقش آشکار

    دود او ظاہر شود پایان کار

    اُس کی آگ ڈھکی ہوئی ہے اور مزا کھلا ہوا ہے

    اُس کا دھواں آخر میں ظاہر ہوتا ہے

    تو مگو آں مدح را من کے خورم

    از طمع می‌‌گوید او پے می‌‌برم‌‌

    تو یہ نہ کہہ خوشامد کا میں کب خریدار ہوں؟

    مجھے معلوم ہے وہ لالچ کی وجہ سے کہہ رہا ہے

    مادحت گر ہجو گوید بر ملا

    روزہا سوزد دلت زآں سوزہا

    تیری تعریف کرنے والا، اگر کھلّم کھلّا برائی کرے

    اُن سوزشوں سے تیرا دل عرصہ تک جلیگا

    گر چہ دانی گو ز حرماں گفت آں

    کاں طمع کہ داشت از تو شد زیاں

    اگرچہ تو جانتا ہے کہ اُس نے محروم رہنے کی وجہ سے وہ کہا ہے

    کیونکہ وہ لالچ جو اُسکو تجھ سے تھا، نہ ملا

    آں اثر می‌‌ماندت در اندروں

    در مدیح ایں حالتت ہست آزموں

    اُس کا اثر تجھ میں رہیگا

    تریف میں (بھی) یہ حالت معیار ہے

    آں اثر ہم روزہا باقی بود

    مایۂ کبر و خداع جان شود

    وہ اثر بھی عرصہ تک باقی رہتا ہے

    جو جان کے تکبّر اور دھوکے کا سرمایہ بنتا ہے

    لیک ننماید چو شیرینست مدح

    بد نماید ز آنکہ تلخ افتاد قدح‌‌

    تعریف چونکہ میٹھی ہے، اچھی لگتی ہے

    برائی چونکہ کڑوی ہے بری لگتی ہے

    ہمچو مطبوخست و حب کانرا خوری

    تا بہ دیرے شورش و رنج اندری‌‌

    (وہ بُرائی) مسہل اور گلوی کی طرح ہے جو تو کھاتا ہے

    جس کی شورش اور تکلیف دیر تک تجھ میں رہتی ہے

    ور خوری حلوا بود ذوقش دمے

    ایں اثر چوں آں نمی‌‌ پاید ہمے

    اگر تو حلوا کھائے اُس کا مزا تھوڑی دیر رہتا ہے

    اُسکا اثر بھی اُس کے اثر کی طرح پائیدار نہیں ہے

    چوں نمی‌‌پاید ہمی‌‌ پاید نہاں

    ہر ضدے را تو بضد او بداں

    چونکہ (حلوے کا ذائقہ منہ میں) نہیں ٹہرتا ہے چھپا رہتا ہے

    ہر ایک ضد کو دوسری ضد سے پہچان لے

    چوں شکر پاید ہمی تاثیر او

    بعد حینی دمل آرد نیش جو

    چونکہ شکر کی تاثیر پوشیدہ رہتی ہے

    چند دن بعد قابلِ نشتر پھوڑا پیدا کر دیتی ہے

    از وفور مدحہا فرعون شد

    کن ذلیل النفس هونا لا تسد

    نَفْس تعریفوں سے فرعون بن گیا

    تو مُنکسِر مزاج خاکسار بن جا، سرداری نہ چاہ

    تا توانی بنده شو سلطان مباش

    زخمکش چون گوۓ شو چوگاں مباش‌‌

    جب تک ہو سکے خادم بن، بادشاہ نہ بن

    گیند کی طرح چوٹ بر داشت کرنیوالا بن، بلّا نہ بن

    ورنہ چوں لطفت نماند و ایں جمال

    از تو آید آں حریفاں را ملال‌‌

    ورنہ جب تیری مہربانی اور حُسن نہ رہیگا

    اُن دوستوں کے تجھسے دل بھر جائیں گے

    آں جماعت کت ہمی‌‌ دادند ریو

    چوں ببینندت بگویندت کہ دیو

    وہی لوگ جو تجھے دھوکا دیتے تھے

    جب تجھے دیکھیں گے تجھے بھوت کہیں گے

    جملہ گویندت چو بینندت بدر

    مردۂ از گور خود بر کرد سر

    جب تجھے دروازہ پر دیکھیں گے سب تجھے کہیں گے

    مردہ اپنی قبر سے نکل آیا ہے

    ہمچو امرد کہ خدا نامش کنند

    تا بدیں سالوس بدنامش کنند

    اَمُرد (لڑکے) کی طرح کہ اُس کو خدا کہتے ہیں

    تاکہ اِس مکّاری سے اُسکو جال میں پھانس لیں

    چونکہ در بد نامی آمد ریش او

    دیو را ننگ آید از تفتیش او

    جب بدنامی کے ساتھ اُس کی داڑھی نکل آئی

    اُس کے اَحوال معلوم کر نے سے شیطان کو (بھی) ذلّت محسوس ہوتی ہے

    دیو سوۓ آدمی شد بہر شر

    سوۓ تو باید کہ از دیوی بتر

    شیطان شر پھیلا نے آدمی کی طرف آتا ہے

    تیری جانب نہیں آتا، کیونکہ تو شیطان سے بد تر ہے

    تا تو بودی آدمی دیو از پیت

    می‌‌دوید و می‌‌چشانید او میت‌‌

    جب تک تو آدمی تھا شیطان تیرے پیچھے

    دوڑتا تھا اور تجھے شراب پلاتا تھا

    چوں شدی در خوۓ دیوی استوار

    می‌‌گریزد از تو دیو اے نابکار

    جب تو شیطنت میں پُختہ کار ہوگا

    اے نالائق! شیطان تجھ سے بھاگتا ہے

    آنگہ اندر دامنت آویختند

    چوں چنیں گشتی ہمہ بگریختند

    جو تیرے دامن سے چمٹا ہوا تھا

    جب تو ایسا ہو گیا وہ تجھ سے بھاگ گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے