Sufinama

داستان آں بادشاه جہود کہ نصرانیاں را می کشت از بہر تعصب

رومی

داستان آں بادشاه جہود کہ نصرانیاں را می کشت از بہر تعصب

رومی

MORE BYرومی

    داستان آں بادشاه جہود کہ نصرانیاں را می کشت از بہر تعصب

    اس یہودی بادشاہ کا قصہ جو عیسائیوں کو تعصب کی وجہ سے قتل کرتا تھا

    بود شاہے در جہوداں ظلم ساز

    دشمن عیسی و نصرانی گداز

    یہودیوں میں ایک ظالم بادشاہ تھا

    حضرت عیسیٰ کا دشمن اور عیسائیوں کو تباہ کرنے والا

    عہد عیسی بود و نوبت آن او

    جان موسی او و موسی جان او

    حضرت عیسیٰ کا زمانہ تھا اور اس (بادشاہ) کی حکومت تھی

    (لیکن) وہ حضرت موسیٰ کی جان اور حضرت موسیٰ اس کی جان تھے

    شاہ احول کرد در راہ خدا

    آں دو دم ساز خدائے را جدا

    بھینگے بادشاہ نے خدا کے راستے میں

    ان دونوں (حضرت عیسیٰ اور موسیٰ ) للہی دوستوں کو جدا کر دیا

    گفت استاد احولے را کاندرآ

    رو بروں آر از وثاق آں شیشہ را

    ایک استاد نے بھینگے سے کہا اندر آ جا

    جا گھر میں سے وہ بوتل لے آ

    گفت احول زاں دو شیشہ من کدام

    پیش تو آرم بہ کن شرح تمام

    بھینگے نے کہا ان دو بوتلوں میں سے کون سی

    تمھارے پاس لاؤں، خوب کھول کر بتاؤ

    گفت استاد آں دو شیشہ نیست رو

    احولے بگذار و افزوں بیں مشو

    استاد نے کہا دو بوتلیں نہیں ہیں ، چل

    بھینگا پن چھوڑ اور زیادہ دیکھنے والا نہ بن

    گفت اے استا مرا طعنہ مزن

    گفت استا زاں دو یک را در شکن

    اس نے کہا اے استاد مجھے طعنہ نہ دیجئے

    استاد نے کہا تو دونوں میں ایک کو توڑ ڈال

    شیشہ یک بود و بچشمش دو نمود

    چوں شکست او شیشہ را دیگر نبود

    بوتل ایک تھی لیکن اس کو دو نظر آئیں

    جب اس نے بوتل توڑ دی تو دوسری موجود نہ تھی

    چوں یکے بہ شکست ہر دو شد ز چشم

    مرد احول گردد از میلان و خشم‌‌

    جب اس نے ایک توڑی نگاہ سے دونوں غائب ہو گئیں

    انسان محبت اور غصہ سے (بھی) بھینگا بن جاتا ہے

    خشم و شہوت مرد را احول کند

    ز استقامت روح را مبدل کند

    غصہ اور شہوت انسان کو بھینگا بنا دیتے ہیں

    (اور) روح کو راست روی سے پھیر دیتے ہیں

    چوں غرض آمد ہنر پوشیدہ شد

    صد حجاب از دل بسوۓ دیده شد

    جب غرض آئی تو ہنر پوشیدہ ہوا

    اور دل کے سینکڑوں پردے آنکھ پر پڑ گئے

    چوں دہد قاضی بہ دل رشوت قرار

    کے شناسد ظالم از مظلوم زار

    جب قاضی دل میں رشوت طے کرے

    تو وہ ظالم اور عاجز مظلوم میں کب فرق کر سکے گا؟

    شاہ از حقد جہودانہ چناں

    گشت احول کالاماں یا رب اماں

    بادشاہ، یہودیت کے کینہ سے ایسا

    بھینگا بن گیا کہ الامان والحفیظ !

    صد ہزاراں مومن مظلوم کشت

    کہ پناہم دین موسی را و پشت‌‌

    لاکھوں مومن مظلوم مار ڈالے

    کہ میں موسیٰ کے دین کی پشت و پناہ ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے