وزیر کا اپنے مریدوں اور متبعین کو دفع کرنا
گفت ہاں اے سخر گان گفتگو
وعظ و گفتار زبان و گوش جو
اس نے کہا ، خبر دار ! اے گفتگو کے پابندو!
وعظ اور کان، گفتار اور زبان کے تلاش کرنے والو
پنبہ اندر گوش حس دوں کنید
بند حس از چشم خود بیروں کنید
حسی کان کے اندر، روئی ٹھونس تو
اپنی آنکھ سے ، ظاہری رکاوٹ دور کرو
پنبۂ آں گوش سر گوش سرست
تا نگردد ایں کر آں باطن کرست
بے حس اور بغیر کان کے اور بے فکر ہوجاؤ
تاکہ ارجعی کے خطاب کو سنو
بے حس و بے گوش و بے فکرت شوید
تا خطاب-ارجعی را بشنوید
جب تک تو بیداری کی گفتگو میں ہے
تو خواب کی گفتگو سے کب خوشبو حاصل کر سکتا ہے؟
تا بگفت و گوۓ بیداری دری
تو ز گفت خواب بوئے کے بری
ہمارا فعل اور قول بیرونی سیر ہے
باطنی سیر آسمانوں پر ہے
سیر بیرونیست قول و فعل ما
سیر باطن ہست بالاۓ سما
حس نے خشکی دیکھی ہے چونکہ وہ خشکی سے پیدا ہوئی
جان کے موسیٰ نے دریا پر قدم دھر دیا
حس خشکی دید کز خشکی بزاد
عیسی جاں پائے بر دریا نہاد
خشک جسم کی سیر خشکی پر ہوئی ہے
جان کی سیر نے دریا کے دل پر پیر دھر دیا ہے
سیر جسم خشک بر خشکی فتاد
سیر جاں پا در دل دریا نہاد
چونکہ عمر خشکی کے راستہ میں کٹی ہے
کبھی پہاڑ، کبھی جنگل اور کبھی میدان میں
چونکہ عمر اندر رہ خشکی گذشت
گاہ کوه و گاه دریا گاہ دشت
تو آب حیات کو کب پا سکے گا ؟
دریا کی موج کو کب چیر سکے گا؟
آب حیواں از کجا خواہی تو یافت
موج دریا را کجا خواہی شکافت
خاکی موج، ہماری سمجھ ، ہمارا وہم اور ہماری سوچ ہے
آبی موج محویت اور سکر اور فنا ہے
موج خاکی وہم و فہم و فکر ماست
موج آبی محو و سکرست و فناست
جب تک تو اس سکر میں ہے اس سکر سے دور ہے
جب تک تو اس سے مست ہے ، اس جام سے نفرت کرنے والا ہے
تا دریں سکری از آں سکری تو دور
تا ازیں مستی از آں جامے تو کور
ظاہری گفتگو ، غبار کی مانند ہے
کچھ مدت چپ رہنے کی عادت ڈال، ہوش میں آ
گفتگوۓ ظاہر آمد چوں غبار
مدتے خاموش خو کن ہوش دار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.