Sufinama

ولی عہد ساختن وزیر ہر یک امیر را جدا جدا

رومی

ولی عہد ساختن وزیر ہر یک امیر را جدا جدا

رومی

MORE BYرومی

    ولی عہد ساختن وزیر ہر یک امیر را جدا جدا

    ولی عہد بنانا وزیر کا ہر سردار کو علیحدہ علیحدہ

    وانگہانے آں امیراں را بخواند

    یک بیک تنہا بہر یک حرف راند

    تب ان امیروں کو بلایا

    اور ایک ایک کر کے تنہائی میں ہر ایک سے بات کی

    گفت ہر یک را بدین عیسوی

    نائب حق و خلیفہ من توئی

    ہر ایک سے کہا کہ عیسوی دین میں

    اللہ کا نائب اور میرا خلیفہ تو ہی ہے

    واں امیران دگر اتباع تو

    کرد عیسیٰ جملہ را اشیاع تو

    اور دوسرے امیر، تیرے تابع ہیں

    حضرت عیسیٰ نے سب کو تیرا پیرو بنا دیا ہے

    ہر امیرے کو کشد گردن بگیر

    یا بکش یا خود ہمی دارش اسیر

    جو امیر سرکشی کرے اس کو گرفتار کر لے

    یا مار ڈال یا اس کو اپنا قیدی بنا لے

    لیک تا من زنده‌‌ ام ایں وا مگو

    تا نمیرم ایں ریاست را مجو

    لیکن جب تک میں زندہ ہوں یہ بات نہ کہنا

    جب تک میں مر نہ جاؤں اس سرداری کی کوشش نہ کرنا

    تا نمیرم من تو ایں پیدا مکن

    دعویٰ شاہی و استیلا مکن

    جب تک میں نہ مروں یہ ظاہر نہ کرنا

    بادشاہی اور غلبہ کا دعویٰ نہ کرنا

    ایں کہ ایں طومار و احکام مسیح

    یک بیک بر خواں تو بر امت فصیح

    اب یہ دفتر اور حضرت مسیحؑ کے احکام

    ایک ایک کر کےصاف طور پر قوم کے سامنے پڑھ دے

    ہر امیرے را چنیں گفت او جدا

    نیست نائب جز تو در دین خدا

    ہر امیر سے علیحدہ علیحدہ ایسا ہی کہا

    کہ خدا کے دین میں تیرے سوا کوئی نائب نہیں ہے

    ہر یکے را کرد او یک یک عزیز

    ہر چہ آں را گفت ایں را گفت نیز

    ہر ایک کو اس نے ایک ایک کر کے معزز بنایا

    جو اس سے کہا اس سے بھی کہا

    ہر یکے را او یکے طومار داد

    ہر یکے ضد دگر بود المراد

    ہر ایک کو اس نے دفتر دے دیا

    اور ہر ایک کا مقصد دوسرے کے خلاف تھا

    جملگی طومار ہا بد مختلف

    ہمچو شکل حرف ہا یا تا الف

    ان دفتروں کی عبارتیں باہم مختلف تھیں

    جیسا کہ الف، با تا کے حروف

    حکم ایں طومار ضد حکم آں

    پیش ازیں کردیم ضد را بیاں

    اس دفتر کا حکم اس دفتر کے خلاف تھا

    اور اس اختلاف کو ہم پہلے بھی بیان کر چکے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے