Sufinama

منازعت امرا در ولی عہدی

رومی

منازعت امرا در ولی عہدی

رومی

MORE BYرومی

    منازعت امرا در ولی عہدی

    سرداروں کا ایک دوسرے سے جھگڑا کرنا

    یک امیرے زاں امیراں پیش رفت

    پیش آں قوم وفا اندیش رفت

    بولا ، اب اس مرد کا میں قائم مقام ہوں

    (اور) زمانہ میں حضرت عیسیٰ کا نائب میں ہوں

    گفت اینک نائب آں مرد من

    نائب عیسیٰ منم اندر زمن

    اب ، یہ دفتر میری دلیل ہے

    کہ یہ قائم مقامی اس کے بعد میری ملکیت ہے

    اینک ایں طومار برہان منست

    کیں نیابت باد ازو آن منست

    دوسرا سردار اپنی جگہ سے آیا

    (اور) قائم مقامی میں اس کا بھی یہی دعویٰ تھا

    آں امیر دیگر آمد از کمیں

    دعوی او در خلافت بد ہمیں

    اس نے بھی بغل میں سے دفتر دکھایا

    یہاں تک کہ دونوں کو غصہ اور ضد آگئی

    از بغل او نیز طومارے نمود

    تا بر آمد ہر دو را خشم جہود

    دوسرے سرداروں نے بھی صف بستہ ہو کر

    تیز تلواریں سونت لیں

    آں امیران دگر یک یک قطار

    بر کشیدہ تیغ ہاۓ آبدار

    ہر ایک کے ہاتھ میں تلوار اور دفتر تھا

    (اور) یہ سب مست ہاتھیوں کی طرح باہم گتھ گئے

    ہر یکے را تیغ و طومارے بہ دست

    در ہم افتادند چوں پیلان مست‌‌

    لاکھوں عیسائی مارے گئے

    یہاں تک کہ ان کے کٹے ہوئے سروں سے پشتہ بن گیا

    صد ہزاراں مرد ترسا کشتہ شد

    تا ز سر ہاۓ بریده پشتہ شد

    دائیں، بائیں سے سیلاب کی طرح خون بہہ نکلا

    پہاڑ در پہاڑ ہوا میں غبار اڑا

    خوں رواں شد ہمچو سیل از چپ و راست

    کوہ کوہ اندر ہوا زیں گرد خاست

    فتنوں کے بیج جو اس نے بوئے تھے

    وہ ان کے لئے آفت سر بن گئے

    تخم ہاۓ فتنہ ہا کو کشتہ بود

    آفت سرہاۓ ایشاں گشتہ بود

    اخروٹ ٹوٹے، اور جس میں گری تھی

    مرنے کے بعد وہ ایک پاکیزہ اور عمدہ روح رکھتا تھا

    جوز ہا بشکست و آں کاں مغز داشت

    باد کشتن روح پاک نغز داشت

    مارنا اور مرنا جو جسم سے متعلق ہے

    انار اور اخروٹ توڑنے کی طرح ہے

    کشتن و مردن کہ بر نقش تنست

    چوں انار و سیب را بشکستنست‌‌

    جو میٹھا ہے وہ قیمتی بنا

    اور جو گلا، سڑا ہے وہ آواز کے علاوہ کچھ نہیں ہے

    آں چہ شیرینست آں شد نار دانگ

    وانکہ پوسیدہ ست نبود غیر بانگ

    حقیقت واضح ہوجاتی ہے

    باطل خود رسوا ہوجاتا ہے

    آں چہ با معنیست خود پیدا شود

    وانچہ پوسیده است آں رسوا شود

    اے صورت کے پجاری! جا معنیٰ کی کوشش کر

    اس لئے کہ معنیٰ ظاہر کے جسم کے لئے پر ہیں

    رو بمعنی کوش اے صورت پرست

    زانکہ معنی بر تن صورت پرست‌‌

    اہل باطن کا ہمنشیں بن تاکہ

    انعام بھی پائے اور مرد بھی بنے

    ہم نشین اہل معنی باش تا

    ہم عطا یابی و ہم باشی فتیٰ

    اس بدن میں بے معنیٰ جان ، یقینا

    غلاف میں لکڑی کی تلوار کی طرح ہے

    جان بے معنی در ایں تن بے خلاف

    ہست ہمچوں تیغ چوبیں در غلاف

    جب تک وہ غلاف میں ہو قیمتی ہے

    جب باہر نکلی، جلانے کی چیز ہے

    تا غلاف اندر بود با قیمتست

    چوں بروں شد سوختن را آلتست‌‌

    میدان جنگ میں لکڑی کی تلوار نہ لے جا

    پہلے دیکھ لے تاکہ کام خراب نہ ہو

    تیغ چوبیں را مبر در کار زار

    بنگر اول تا نگردد کار زار

    اگر وہ لکڑی کی ہے ، جا دوسری لے

    اور اگر تیز تلوار ہے تو خوشی سے سامنے آئے

    گر بود چوبیں برو دیگر طلب

    ور بود الماس پیش آ با طرب

    تلوار، اولیاء کے اسلحہ خانہ میں ہے

    ان کا دیدار تمہارے لیے کیمیا ہے

    تیغ در زراد خانۂ اولیاست

    دیدن ایشاں شما را کیمیاست‌‌

    تمام سمجھداروں نے یہی کہا ہے

    کہ عقل مند دونوں جہاں کے لئے رحمت ہے

    جملہ دانایاں ہمیں گفتہ ہمیں

    ہست دانا رحمت اللعالمیں

    اگر تو انار خریدے، کھلا ہوا خرید

    تا کہ کھلا ہونا اس کے دانہ کی بابت بتا دے

    گر انارے می خری خنداں بہ خر

    تا دہد خندہ ز دانۂ او خبر

    اس شخص کی مسکراہٹ بڑی مبارک ہے

    جو موتی جیسا صاف اور آبدار جان ڈبیہ کی طرح دکھتا ہے

    اے مبارک خنده‌‌ اش کو از دہاں

    می نماید دل چو در از درج جاں

    منحوس ہنسی اس گل لالہ کی تھی

    جس کے منہ سے اس کے دل کی سیاہی ظاہر ہوگئی

    نا مبارک خندۂ آں لالہ بود

    کز دہان او سیاہی دل نمود

    مسکراتا انار، باغ کو مسکراتا بنا دیتا ہے

    مردوں کی صحبت تجھے مردوں میں سے بنادے گی

    نار خنداں باغ را خنداں کند

    صحبت مردانت از مرداں کند

    اگر تو سنگِ خارہ اور سنگ مرمر ہو

    جب صاحبِ دل کے پاس پہنچے گا تو موتی بن جائے گا

    گر تو سنگ صخره و مرمر شوی

    چوں بہ صاحب دل رسی گوہر شوی

    پاک لوگوں کی محبت جان میں بٹھالے

    خوش دل لوگوں کی محبت کے علاوہ دل نہ دے

    مہر پاکاں درمیان جاں نشاں

    دل مدہ الا بمہر دل خوشاں

    مایوسی کے کوچہ میں نہ جا ، کیونکہ امیدیں ہیں

    اندھیرے کی طرف نہ جا سورج ہیں

    کوۓ نومیدی مرو امید ہاست

    سوۓ تاریکی مرو خورشید ہاست‌‌

    دل تجھے اہل دل کے کوچہ کی طرف کھینچتا ہے

    اور جسم تجھے پانی، مٹی کے قید خانہ کی طرف کھینچتا ہے

    دل ترا در کوۓ اہل دل کشد

    تن ترا در حبس آب و گل کشد

    ہاں ! کسی دل والے سے (لیکر) دل کو خوراک دے

    جا! کسی نصیبہ والے سے نصیب تلاش کر

    ہیں غذاۓ دل بدہ از ہم دلے

    رو بجو اقبال را از مقبلے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے