Sufinama

حکایت بادشاه جہود دیگر کہ در ہلاک دین عیسٰی سعی نمود

رومی

حکایت بادشاه جہود دیگر کہ در ہلاک دین عیسٰی سعی نمود

رومی

MORE BYرومی

    حکایت بادشاه جہود دیگر کہ در ہلاک دین عیسٰی سعی نمود

    ایک دوسرے یہودی بادشاہ کی حکایت جو حضرت عیسیٰ کے دین

    بعد ازیں خوں ریز درماں ناپذیر

    کاندر افتاد از بلاۓ آں وزیر

    اس ناقابل علاج خونریزی کے بعد

    جو اس وزیر کی مصیبت کی وجہ سے واقع ہوئی تھی

    یک شہ دیگر ز نسل آں جہود

    در ہلاک قوم عیسٰی رو نمود

    اس یہودی کی نسل سے ایک دوسرا بادشاہ

    حضرت عیسیٰ کی قوم کی ہلاکت کی طرف متوجہ ہوا

    گر خبر خواہی ازیں دیگر خروج

    سوره بر خواں والسماء ذات البروج‌‌

    اگر تو اس دوسری بغاوت کی خبر چاہتا ہے ؟

    تو سورۂ والسماء ذات البروج کو پڑھ لے

    سنت بد کز شہ اول بزاد

    ایں شہ دیگر قدم در وے نہاد

    برا طریقہ جو پہلے بادشاہ سے پیدا ہوا

    اس دوسرے بادشاہ نے اس پرقدم رکھا

    ہر کہ او بنہاد نا خوش سنتے

    سوئے او نفریں رود ہر ساعتے

    جس کسی نے برا طریقہ ایجاد کیا

    اس کی جانب ہر وقت لعنت جاتی ہے

    نیکواں رفتند و سنت ہا بہ ماند

    وز لئیماں ظلم و لعنت ہا بہ ماند

    نیک لوگ گذر گئے اور ان کے طریقے رہ گئے

    اور کمینوں سے ظلم اور لعنتیں (باقی) رہ گئیں

    تا قیامت ہر کہ جنس آں بداں

    در وجود آید بود رویش بداں

    قیامت تک ان بروں کی جنس سے جو

    وجود میں آتا ہے اس کا رخ ان کی طرف ہوتا ہے

    رگ رگست ایں آب شیرین و آب شور

    در خلایق می رود تا نفخ صور

    یہ میٹھا پانی اور کھاری پانی رگ رگ میں ہے

    جو لوگوں میں صور پھونکے جانے تک جاری رہے گا

    نیکواں را ہست میراث از خوش آب

    انچہ میراثست أورثنا الکتاب‌‌

    نیکوں کا ورثہ میٹھا پانی ہے

    جو اورثنا الکتاب کی میراث ہے

    شد نیاز طالباں ار بنگری

    شعلہ ہا از گوہر پیغمبری‌‌

    اگر تو غور کرے تو طالبوں کی نیاز مندی

    پیغمبری جوہر کے شعلے ہیں

    شعلہ ہا با گوہراں گرداں بود

    شعلہ آں جانب رود ہم کاں بود

    شعلے، جواہر کے ساتھ گردش کرتے ہیں

    انوار اس جانب جاتے ہین جہاں وہ ہوتے ہیں

    نور روزن گرد خانہ می دود

    زانکہ خور برجے ببرجے می رود

    روشندان کی روشنی گھر کے چاروں طرف دوڑتی ہے

    اس لئے کہ سورج ایک برج سے دوسرے برج میں جاتا ہے

    ہر کہ را با اخترے پیوستگیست

    مرو را با اختر خود ہم تگیست‌‌

    جس کو کسی ستارے سے وابستگی ہے

    اس کی اپنے ستارے کے ساتھ دوڑ رہا ہے

    طالعش گر زہرہ باشد در طرب

    میل کلی دارد و عشق و طلب‌‌

    اگر اس کا نچھتر زہرہ ہوگا تو عیش و طرب

    اور عشق و طلب میں پورا میلان رکھے گا

    ور بود مریخی خوں ریز خو

    جنگ و بہتان و خصومت جوید او

    اور اگر وہ مریخ جیسی خونریز عادت والا ہے

    تو وہ لڑائی، بہتان اور جھگڑے کی جستجو کرے گا

    اخترانند از وراۓ اختراں

    کہ احتراق و نحس نبود اندراں

    ستاروں کے پیچھے اور ستارے ہیں

    ان میں جلانے کا میلان اور نحوست نہیں ہے

    سایراں در آسماں ہاۓ دگر

    غیر ایں ہفت آسمان مشتہر

    جو دوسرے آسمانوں میں گردش کر رہے ہیں

    ان مشہورسات، آسمانوں کے علاوہ

    راسخاں در تاب انوار خدا

    نے بہم پیوستہ نے از ہم جدا

    (وہ ستارے) خدا کے انوار کی گرمی میں ثابت قدم ہیں

    نہ باہمی جڑے ہوئے ہیں نہ ایک دوسرے سے جدا ہیں

    ہر کہ باشد طالع او آں نجوم

    نفس او کفار سوزد در رجوم‌‌

    جس شخص کا نچھتر ان ستاروں سے ہوگا

    اس کا نفس کفار کو رجوم کے وقت جلا دیگا

    خشم مریخی نباشد خشم او

    منقلب رو غالب و مغلوب خو

    اس کا غصہ مریخی غصہ نہیں ہوگا

    وہ سر جھکا کر چلنے والا، غالب اور مغلوب عادت والا ہے

    نور غالب ایمن از نقص و غسق

    درمیان اصبعین نور حق‌‌

    وہ غالب آنیوالا نور ہے ، گہن اور اندھیرے سے محفوظ

    اللہ کے نور کی دو انگلیوں کے درمیان

    حق فشاند آں نور را بر جان ہا

    مقبلاں بر داشتہ دامان ہا

    اللہ تعالیٰ نے اس نور کو روحوں پر نچھاور فرمایا

    جس سے نصیبہ ور اپنے دامن بھرے ہوئے ہیں

    واں نثار نور را او یافتہ

    روۓ از غیر خدا بر تافتہ

    جس نے اس نور کا نچھاور پالیا

    اس نے منہ خدا کے غیر سے موڑ لیا

    ہر کہ را دامان عشقے نابده

    زاں نثار نور بے بہره شدہ

    جس کے پاس عشق کا دامن نہ تھا

    وہ اس نور کے نچھاور سے بے حصہ رہا

    جزو ہا را روئے ہا سوۓ کلست

    بلبلاں را عشق بازی روۓ گلست‌‌

    اجزاء کے رخ کل کی طرف ہیں

    بلبلوں کو پھول کے چہرہ سے عشق ہے

    گاؤ را رنگ از بروں و مرد را

    از دروں جو رنگ سرخ و زرد را

    بیل کا رنگ باہر سے اور انسان کا

    اندر سے ڈھونڈ، سرخ اور زرد رنگ

    رنگ ہاۓ نیک از خم صفاست

    رنگ ز شتاں از سیاہ آبۂ جفاست‌‌

    نیک لوگوں کے رنگ صفا کے مٹکے سے ہیں

    اور بروں کے رنگ ، میل کچیل کے سیاہ پانی سے ہیں

    صبغتہ اللہ نام آں رنگ لطیف

    لعنۃ الله بوئے آں رنگ کثیف

    صبغۃ اللہ اس پاک رنگ کا نام ہے

    لعنۃ اللہ اس گندے رنگ کی بدبو ہے

    آں چہ از دریا بہ دریا می رود

    از ہم آنجا کامد آنجا می رود

    جو پانی دریا سے آتا ہے ، دریا میں جاتا ہے

    جس جگہ سے آتا ہے اسی جگہ جاتا ہے

    از سر کہ سیل ہاۓ تیز رو

    وز تن ما جان عشق آمیز رو

    پہاڑ کی چوٹی سے، تیز رو سیلاب

    اور ہمارے جسم سے عشق میں ڈوبی جان (دواں ہوتی ہے)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے