یو دونوں جنہے ایک جاگہ سوں آئے
جگت میں مسلمان و ہندو کہائے
گھڑا ہے کمہار ایک ماٹی کے بھانڈے
ہوا کوئی ملا ہوا کوئی پانڈے
یہ دونوں جنہے کیوں بھٹکتے چلے ہیں
کدہر سوں کدہر کو بہکتے چلے ہیں
مسلماں مسجد میں سجدے کو جاویں
وہ ہندو بھی پوجا کو دیول میں جاویں
وہاں جا کے ماٹی کی دیوار دیکھیں
اپس گھٹ کے چھانے تو دیوار دیکھیں
مسلماں تسبیح لمبی پھراویں
وہ ہندو بھی مالا بھکل کے دکھاویں
مسلمان اللہ کا نام بولیں
وہ ہندو بھی ہرہر جپیں رام بولیں
مسلماں سب غسل کر پاک ہوئیں
وہ ہندو بھی اشنان کرتن کو دھوئیں
اپس کو بنا کر پھریں ہوکے چھیلا
کریں تن کو الا رکھیں من کو میلا
مسلمان سنت کرا گوشت کھاویں
وہ ہندو چھدا کان، چوٹی رکھاویں
بڑی ڈھیر مائی نقل جو کیا ہے
دیا کیا دیا اور جلا کیا دیا ہے
وہیں سوں اسے بھانت کیوں ہو نہ آئے
یہیں آکے جھگڑا دوئی کا مچائے
دوئی عشق کے پنتھ میں نہیں ہے یارو
مسلمان ہندووں انچھر بچارو
ترے گھٹ میں شہ رگ سوں نزدیک ہے رب
کہا اس نے قرآن میں نحن اقرب
اپس گھٹ میں تحقیق کر من عرف کو
یہ دفتر کو سٹ دھو کے لے ایک حرف کو
عجب کنت کنزاً کا سانچا رتن ہے
غلام حسین و حسن کا بچن ہے