اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بفضل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بسم اللہ بم اللہ ہر دم میں بولوں گی
ثنا اور صفت کے موتیوں کو رو لوں گی
بسم اللہ بسم اللہ سمرن میرے من کا
ہر دم ہے وظیفہ ناؤں اس ساجن کا
بسم اللہ جو ناری یک بار کہے گی
بدی اس کی ذری نہ باقی رہے گی
بسم اللہ کہنے میں شیطان یوں جل جاتا
اگن کے درمیانی کتھل جوں گل جاتا
بسم اللہ جو سندر صدق سے کہے گی
وہ پار ہو دوزخ سے جنت میں رہے گی
بسم اللہ سے حق سنوارا قرآں کو
جیسے چندر، سورج، تاروں سے آسماں کو
بسم اللہ میں الحمد الحمد میں مصحف سب
بسم اللہ کے بے کے نقطے میں سب مطلب
بسم اللہ کے نیہ کی مدن کی ماتی ہوں
پل پل اس ناؤں کے صدقے میں جاتی ہوں
بسم اللہ میں پیارے اس تن سے چھٹ جانا
مسمیٰ میں بعد از میں پن سے اٹھ جانا
بسم اللہ سے کرنا چکی کا ابتدا
وحدت کے آٹے میں برکت دے گا خدا
بسم اللہ کے بل سے چکی میں پھر آؤں
کامل سب صفتاں سے جن کو سراؤں
پہیلیاں کلمے کے تول چی میانے
دوئی کے خطراں کو بھاکے پیسو دانے
اقرار کا ہے کھنوٹا تصدیق کی ہے میانی
نفی کے ہاتھوں سے اثبات چکسا چھانی
عینیت غیریت چاکی کے دو پاٹاں
اللہ اور نبی سے ملنے کی دو باٹاں
چاکی کو پھرانا ارشاد کی قوت سے
ھو ھو آواز اس میں آتا ہے قدرت سے
پیستا اس چا کی کا انبھیائی کونیں آتا
سہاگن کے ہاتوں چکسا پیسے جاتا