کملی اوڑھے ہوئے اے ناز کے پالے آ جا
کملی اوڑھے ہوئے اے ناز کے پالے آ جا
اپنے قدموں سے میری آنکھیں لگا لے آ جا
اے میرے عالم رویا کے اجالے آ جا
خواب میں زلف کو مکھڑے سے اٹھا لے آ جا
بے نقاب آج تو اے گیسؤں والے آ جا
خاک سے اپنے مسافر کو اٹھا لے آ جا
دور منزل ہے غریبوں کی دعا لے آ جا
بے بسی پر میری سب کرتے ہیں نالے آ جا
بیکسی پر میری خوں روتے ہیں نالے آ جا
راہ میں چھوڑ گیے قافلے والے آ جا
انبیا میں سے کسی نے نہ یہ رتبہ پایا
تجھ پہ اللہ ہے یوسف پہ زلیخا شید
کون ہے عرش مکاں کون ہے شاہِ دوسرا
کون ہے ماہِ عرب کون ہے محبوب خدا
اے دو عالم کے حسینوں سے نرالے آ جا
اے مسیحا میرے کیا رنگ دکھا رکھا ہے
میری بالیں پہ طبیبوں کو بٹھا رکھا ہے
ملک الموت نے گو شور مچا رکھا ہے
دم تیرے دید کو آنکھوں سے لگا رکھا ہے
لے رہے ہیں تیرے بیمار سنبھالے آ جا
میرے مولیٰ میرے عصیاں مجھے شرماتے ہیں
موٹے تن سے ہیں سوا گننے میں کب آتے ہیں
بال بیکانہ ہو اعمال کو تلواتے ہیں
ہوں سپہ کار میرے عیب کھلے جاتے ہیں
کملی والے مجھے کملی میں چھپالے آ جا
ہائے دل ایک جوانِ عربی نے چھینا
آرزو ہے کہ مدینہ میں ہو مرنا جینا
اکبرؔ آتا نہیں خوش منہ میں ہے کھانا پینا
صورتِ لالہ ہے پر داغِ بیاں کا سینہ
پڑ رہے ہیں تیرے بیمار کے لالے آ جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.