Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کملی اوڑھے ہوئے اے ناز کے پالے آ جا

اکبر وارثی میرٹھی

کملی اوڑھے ہوئے اے ناز کے پالے آ جا

اکبر وارثی میرٹھی

MORE BYاکبر وارثی میرٹھی

    کملی اوڑھے ہوئے اے ناز کے پالے آ جا

    اپنے قدموں سے مری آنکھن لگا لے آ جا

    اے مرے عالم بالا کے اجالے آ جا

    خواب میں زلف کو مکھڑے سے ہٹا لے آ جا

    بے نقاب آج تو اے گیسوؤں والے آ جا

    خاک سے اپنے مسافر کو اٹھا لے آ جا

    دو منزل ہے غیربوں کی دعا لے آ جا

    بے بسی پر مری سب کرتے ہیں نالے آ جا

    بے کسی پر مری خون روتے ہیں چھالے آ جا

    راہ میں چھوڑے گیے قافلے والے آ جا

    انبیا میں سے کسی نے نہ یہ رتبہ پایا

    تجھ پہ اللہ ہے یوسف پہ زلیخا شیدا

    کون ہے عرش مکاں کون ہے شاہ دوسرا

    کون ہے ماہ عرب کون ہے محبوب خدا

    اے دو عالم کے حسینوں سے نرالے آ جا

    اے مسیحا مرے کیا رنگ دکھا رکھا ہے

    میری بالیں پہ طبیبوں کو بھٹا رکھا ہے

    ملک الموت نے وہ شور مچا رکھا ہے

    دم تری دید کو آنکھوں میں لگا رکھا ہے

    لے رہے ہیں ترے بیمار سنبھالے آ جا

    میرے مولیٰ مرے عصیاں مجھے شرماتے ہیں

    موئے تن سے ہیں سواگننے میں کب آتے ہیں

    حال بیکا نہو اعمال کو تلواتے ہیں

    ہوں سیہ کار مرے عیب کھلے جاتے ہیں

    کملی والے مجھے کملی میں چھپا لے آ جا

    ہم سے عاصی ہیں گنہگار سب کرو محتاط

    نیکیوں کی ہے کمی بارگنہ کی افراط

    تھکے ماندے ہیں کہاں یار اترنے کی بساط

    دیکھتے ہیں تجھے پھر پھر کے ضعیفان صراط

    ڈگمگاتے ہیں قدم کون سنبھالے آ جا

    شب معراج میں کیا لطف تھا اللہ غنی

    خود کہا خالق اکبر نے کہ اے میرے نبی

    ہم نے عرفان کے خزانوں کی مجھے دی کنجی

    وقف ہے تیرے لیے دولت کنز مخفی

    کھل گیے ہفت سماوات کے تالے آ جا

    متصل عرش کے جب وہ شہِ بطحا گذرا

    بولے قدسی کہ وہ اللہ کا پیارا گذرا

    دھوم تھی چار طرف صل علیٰ صل علیٰ

    پہنچا محبوب تو مشاطۂ رحمت نے کہا

    خلوتِ راز میں اے ناز کے پالے آ جا

    ہم نے دیکھا تجھے تو دیکھ ہمارا جلوہ

    بے تکلف یہاں پہنے ہوئے نعلین آ جا

    اس جگہ طالب و مطلوب میں پردہ ہے کیا

    لا مکاں اپنا مکاں عرش سمجھ فرش اپنا

    تو ہمارا ترے ہم چاہنے والے آ جا

    ہاے دل ایک جوانِ عربی نے چھینا

    آرزو ہے کہ مد پنے میں ہو مرنا جینا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے