Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جس سے کہ بڑھے پیاس وہ پیمانہ ہے اس کا

عرش گیاوی

جس سے کہ بڑھے پیاس وہ پیمانہ ہے اس کا

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    دلچسپ معلومات

    مخمس بر غزل خواجہ حیدر علی آتشؔ

    جس سے کہ بڑھے پیاس وہ پیمانہ ہے اس کا

    ہیں جس میں کہ سب مست وہ میخانہ ہے اس کا

    عالم کی زباں پر یہی افسانہ ہے اس کا

    حسنِ پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا

    ہشیار وہی ہے کہ جو دیوانہ ہے اس کا

    ہر چند وہ ظاہر ہے مگر پھر بھی ہے روپوش

    کیا تجھ کو خبر ہوش کی لے تو کہ ہے بیہوش

    بے وجہ نہیں طائرِ زر چرخ پہ خاموش

    گل آتے ہیں ہستی میں عدم سے ہمہ تن گوش

    بلبل کا یہ نالہ نہیں افسانہ ہے اس کا

    محبوب ہوئے اہل حشم اس کے حشم سے

    ممنون ہوئے اہل کرم اس کے کرم سے

    اس عقدۂ دشوار کو حل کر کہیں ہم سے

    یوسف نہیں جو ہاتھ لگے چند درم سے

    قیمت جو دو عالم کی ہے بیعانہ ہے اس کا

    دیکھا نہیں اے عرش مگر مرتا ہے آتشؔ

    دم خم نہیں گو اس میں یہ دم بھرتا ہے آتشؔ

    حق یوں ہے کہ مرنے سے نہیں ڈرتا ہے آتشؔ

    شکرانہ ساقی ازل کرتا ہے آتشؔ

    لبریز مئے شوق سے پیمانہ ہے اس کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے