جس سے کہ بڑھے پیاس وہ پیمانہ ہے اس کا
دلچسپ معلومات
مخمس بر غزل خواجہ حیدر علی آتشؔ
جس سے کہ بڑھے پیاس وہ پیمانہ ہے اس کا
ہیں جس میں کہ سب مست وہ میخانہ ہے اس کا
عالم کی زباں پر یہی افسانہ ہے اس کا
حسنِ پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا
ہشیار وہی ہے کہ جو دیوانہ ہے اس کا
ہر چند وہ ظاہر ہے مگر پھر بھی ہے روپوش
کیا تجھ کو خبر ہوش کی لے تو کہ ہے بیہوش
بے وجہ نہیں طائرِ زر چرخ پہ خاموش
گل آتے ہیں ہستی میں عدم سے ہمہ تن گوش
بلبل کا یہ نالہ نہیں افسانہ ہے اس کا
محبوب ہوئے اہل حشم اس کے حشم سے
ممنون ہوئے اہل کرم اس کے کرم سے
اس عقدۂ دشوار کو حل کر کہیں ہم سے
یوسف نہیں جو ہاتھ لگے چند درم سے
قیمت جو دو عالم کی ہے بیعانہ ہے اس کا
دیکھا نہیں اے عرش مگر مرتا ہے آتشؔ
دم خم نہیں گو اس میں یہ دم بھرتا ہے آتشؔ
حق یوں ہے کہ مرنے سے نہیں ڈرتا ہے آتشؔ
شکرانہ ساقی ازل کرتا ہے آتشؔ
لبریز مئے شوق سے پیمانہ ہے اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.