Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہے فرض ہر انسان پہ تکریم تمہاری

حسرت اجمیری

ہے فرض ہر انسان پہ تکریم تمہاری

حسرت اجمیری

MORE BYحسرت اجمیری

    دلچسپ معلومات

    خمسہ حافظ عبدالرؤف راوی اجمیری

    ہے فرض ہر انسان پہ تکریم تمہاری

    کرتے ہیں ملک آنکھوں سے تعظیم تمہاری

    کیا بات ہے اے احمدِ بے میم تمہاری

    توصیف کرے کیا کوئی ترقیم تمہاری

    قرآن میں ثنا جبکہ ہو حا میم تمہاری

    بے مثل تمہیں ہو نظر عز وجل میں

    ہو اپنی نظیر آپ ہی تم ردّوبدل میں

    ہمسر نہ تمہارا کوئی رتبہ میں محل میں

    کیوں سجدہ ملک کرتے نہ آدم کو ازل میں

    منظور تھی اللہ کو تعظیم تمہاری

    ہر چشمِ تماشائی میں حیرت سے سماجائے

    یوں طائرِ ادراک اڑے جیسے ہوا جائے

    نورِ یدِ بیضا پر اک اندھیر سا چھاجائے

    کیوں چشمِ مسیحا میں چکاچوند نہ آجائے

    انگلی جو کرے ماہ کو دونیم تمہاری

    سرشار مئے عشق پیمبر ہیں دل وجاں

    کیوں ہم پئے فردوس شب و روز ہوں حیراں

    رہ جائیں گے منہ دیکھتے یہ زاہدِ ناداں

    دے گا یہ صدا حشر میں جب مستوں کا رضواں

    ہے آج کے دن کوثر وتسنیم تمہاری

    یکتا نہ کہوں کیونکہ ہو محبوب احد کے

    پروانے میں جبریلِ امیں شمع سے قد کے

    وہ محرمِ اسرار ہو تم ربِ صمد کے

    حل کتنے ہی عقدے ہوئے ناخن سے خرد کے

    ہرگز نہ ہوئی واگرہ میم تمہاری

    منظور رہِ یار میں ہے چین مجھے کب

    پیدل ہوں تو کچھ غم نہیں ہے شوق ہی مرکب

    رہبر سے نہ ہے کام نہ رہوار سے مطلب

    خود شوقِ زیارت ہے مرا رہبرِ یثرب

    درکار کسے خضر ہے تعلیم تمہاری

    آدم کی خطا عفو ہوئی ان کی بدولت

    کشتی بھی رہی نوح کی طوفاں میں سلامت

    یوسف کی ہوئی قید میں سب رفع مصیبت

    احمد کی بدولت یہ ملی رنج سے راحت

    گلزار ہوئی نار براہیم تمہاری

    زیاب سگِ دنیا کے لئے ہے فرس و فیل

    کی ہے شہِ دیں آپ نے الفقر کی تکمیل

    اللہ غنی خادمِ درگاہ ہیں جبریل

    زیب سر اقدس ہے جو لولاک کا اکلیل

    سر برخط فرماں ہے ہر اقلیم تمہاری

    فرماؤ اگر ناز سے اک بار اشارہ

    ہوں مثل قمر سینۂ عشاق دو پارہ

    واللہ جز اللہ کسے دید کا یارہ

    رہتی ارنی گو کو کہاں تاب نظارہ

    تھی پردہ کشا طور پہ جب میم تمہاری

    دنیا سے نہ اٹھتی کبھی اصنام پرستی

    رحمت نہ گنہگاروں پہ خالق کی برستی

    آنکھوں میں نہ چھاتی مئے عرفان کی مستی

    پاتے نہ یہ ذرات جہاں پر تو ہستی

    تھی مطلعِ انوار احد میم تمہاری

    مانا کہ لکھی خوب ہے نعتِ شہِ ابرار

    جی چین سے ہوتا تو نکلتے عجب اشعار

    ہم دیکھتے ہیں ہجرِ پیمبر میں ہو بیمار

    اے کاش نسیمِ سحر اے راویؔ افگار

    کہہ دے شہِ لولاک سے تسلیم تمہاری

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے