Sufinama

پیشِ حق کچھ ترا نمونہ رہے

امداد علی علوی

پیشِ حق کچھ ترا نمونہ رہے

امداد علی علوی

MORE BYامداد علی علوی

    دلچسپ معلومات

    تضمین بر خمسۂ امیر بینائی۔

    پیشِ حق کچھ ترا نمونہ رہے

    نہ رہے من ضمیر او نہ رہے

    تن و جاں دل سے تار مو نہ رہے

    تو کو اتنا مٹا کہ تو نہ رہے

    تجھ سے تیری دوی کی بو نہ رہے

    یہ تلاش کمالِ پردہ ہے

    خواہش ذوق و حال پردہ ہے

    کچھ بھی ہے گر خیالِ پردہ ہے

    آرزوئے وصال پردہ ہے

    آرزو ہے کہ آرزو نہ رہے

    قال کب تک ہے حال پیدا کر

    عشق میں کچھ کمال پیدا کر

    کوئی مٹنے کی چال پیدا کر

    ہو میں اتنا وصال پیدا کر

    کہ سوا ہو خیال ہو نہ رہے

    یاں پڑا کیوں ہے، فاقہ مستی سے

    جا نکل اس اجاڑ بستی سے

    چل بلندی کو ایسی پستی سے

    چار سو کی سرائے ہستی سے

    بھاگ ایسا کہ چار سو نہ رہے

    یہ طلب بھی مقام پستی ہے

    کہ خودی کی یہ ساری مستی ہے

    کیا فنا کوئی ایسی ہستی ہے

    جستجو بھی حجاب پستی ہے

    سچ تو یہ ہے کہ جستجو نہ رہے

    جس کے دل میں یقین جیسا ہو

    فہم و ادراک اس کا ویسا ہو

    ہم سے گر پوچھتے ہو کیسا ہو

    علم توحید ہو تو ایسا ہو

    کفر و اسلام کا غلو نہ رہے

    علویؔ کس مرتبہ کی ہے تقدیر

    اس کو سمجھے گا کوئی مردِ فقیر

    میرے دل پر تو کر گئی تاثیر

    ہے کسی مست کا کلا امیرؔ

    جام باقی رہے سبو نہ رہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نا معلوم

    نا معلوم

    مأخذ :
    • کتاب : خمخانۂ ازلی (Pg. 119)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے