نے خواہش انساں نہ پریزاد کریں گے
نے خواہش انساں نہ پریزاد کریں گے
جی کو نہ غم ہجر میں برباد کریں گے
گل گشت نباتات سے دل شاد کریں گے
گلزار میں نظارۂ شمشاد کریں گے
یاد اب نہ کسی کا قدم آزاد کریں گے
رسوائی عالم کا گر تجھکو نہیں ڈر
او ظالم بے رحم ذرا خوفِ خدا کر
اس دل کے ستانے کی سزا ہوگی مقرر
دنیا میں نہیں زور تو محشر میں ستم گر
اللہ کے آگے تری فریاد کریں گے
صحبت میں تری لطف جز حاصل مری جاں
مرنے پہ بھی جانے کے نہیں دل سے ارماں
اس لب کے صدقے ترے اس ڈھنگ کے قرباں
حوروں میں کہاں ناز و ادا صورتِ انساں
جنت میں بھی دنیا کے مزے یاد کریں گے
رہتی نہیں انساں کی صدا ایک سی حالت
مہمان ہیں دو دن کے یہ سامان مسرت
یہ لطف نہ پھر ہوگا نہ ہوئے گی یہ صحبت
ساقی نہ رکے دور یہ موسم ہے غنیمت
پیری میں جوانی کے مزے یاد کریں گے
غیروں کے لئے ہم سے نہ کر غمزۂ بیجا
غصہ دلِ غم دیدۂ عاشق کو نہ دلوا
دیکھ او ستم ایجاد جفا پیشہ خدا را
ہم خاک نشینوں کا ستانا نہیں اچھا
ہل جائیں گے افلاک جو فریاد کریں گے
آئینہ صفت صفحۂ دل کر کے مصفا
رکھتے ہیں جو بے مد نظر صورت زیبا
فدویؔ یہی رکھتے ہیں مگر دل میں تمنا
لکھیں گے سراپا شرر اس لعبت چیں کا
کار قلم مانی وبہزاد کریں گے
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 59)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.