سراپا ہیں رحمت حبیب دو عالم
وہی فخر انساں وہی فخرِ آدم
خدا ان کا محرم خدا کے وہ محرم
بھلا کون ہے ان کے ایسا معظم
کہ محبوب رب ہیں نبی مکرم
انہیں کے کرم سے شبستاں ہے مسکن
انہیں کی مہک سے معطر ہے گلشن
مہ و شمس انجم انہیں سے ہیں روشن
انہیں کا ہے جلوہ ضیائے دو عالم
کہ ہیں نورِ یزداں نبیٔ مکرم
ستم گر زمانہ مخالف ہوائیں
فسانہ کسے بے بسی کا سنائیں
کہاں تک غمِ آرزو ہم چھپائیں
نہ کیوں ہو زباں پر یہی اپنی ہر دم
نظر ہو کرم کی نبیٔ مکرم
یوں عشق نبی اب دلوں میں بساؤ
کہ اپنے دلوں کو مدینہ بناؤ
غلامانِ آلِ نبی بن کے آؤ
ملیں گی تمہیں نعمتیں روز پیہم
کہ ہیں راحتِ جاں نبیٔ مکرم
سرِ عرش تنہا نبی کو بلایا
خدا نے انہیں اپنا مہماں بنایا
ملک حور و غلماں نے مژدہ سنایا
کہ ہے اُن کے زیر قدم عرشِ اعظم
مبیںؔ بس وہی ہیں نبیٔ مکرم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.