شراب ناب کی تقسیم ہو رہی ہوگی
شراب ناب کی تقسیم ہو رہی ہوگی
تو واعظ ہی کے ہاتھوں میں تھرتھری ہوگی
وہاں بھی بادہ پرستوں کی بن پڑی ہوگی
اناڑیوں سے نہ جنت میں مےکشی ہوگی
کھلاڑیوں ہی ہے منہ سے یہ شے لگی ہوگی
سرودِ عشق کے نغمے سنائے گا تمہیں دل
کبھی شراب محبت پلائے گا تمہیں دل
تم آزما چکے اب آزمائے گا تمہیں دل
بہار داغوں کی اپنی دکھائے گا تمہیں دل
یہ مور ناچے گا جب آگے مورنی ہوگی
حضور ساقیٔ کوثر ہر ایک درد آشام
کرے گا عرض بہ منت کہ ہوعطا اک جام
یہ دیکھ کر کہ قدح خواروں کو ملا انعام
شراب مانگے زاہد تو ہم کہیں گے حرام
ملا جو یہ لب کوثر تو دل لگی ہوگی
نگاہ ناز تمہاری پسند ہے ہم کو
نظر فریب پہ برچھی پسند ہے ہم کو
یہ ابرار کٹاری پسند ہے ہم کو
تری نگاہ کی تیزی پسند ہے ہم کو
بس اب ہمارا گلا ہوگا یہ چھری ہوگی
نگاہِ ہوش رُبا ہائے کر گئی بے چین
ٹپک جگر میں توہے ٹیس دل میں جی بے چین
کرے گی اور زیادہ یہ اس گھڑی بے چین
نظر ابھی سے ہے اس شوخ چشم کی بے چین
جوانی آئی تو یہ اور چلبلی ہوگی
وہ شکل صفحۂ دل پر جو تھی کھینچی اکبر
وہ نور بن کے اب آنکھوں میں آگئی اکبر
وہ بات نکلی زباں سے جو دل میں تھی اکبر
ہماری آنکھیں ہیں جھانکی کرشن کی اکبر
وہ شکل ان میں بسے گی جو سانولی ہوگی
- کتاب : کلیات محسن
- Author : شاہ محسن داناپوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.