Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وقت پرواز کے جبریل بنا دیتی ہے

شاہ محسن داناپوری

وقت پرواز کے جبریل بنا دیتی ہے

شاہ محسن داناپوری

MORE BYشاہ محسن داناپوری

    وقت پرواز کے جبریل بنا دیتی ہے

    مانگیے عرش کا مضمون تو لا دیتی ہے

    حوصلہ چاہتے ہیں فکر رسا دیتی ہے

    شاعر رنگ طبیعت کا دکھا دیتی ہے

    بوئے گل راہ گلستاں کی بتا دیتی ہے

    دل کے سارے خس و خاشاک جلادیتی ہے

    صاف آئینہ بنا کر وہ دکھا دیتی ہے

    دشمن شرکت کو مٹا دیتی ہے

    فکر توحید کی رستے پہ لگا دیتی ہے

    مشرکوں کو بھی موحد بنا دیتی ہے

    میری حالت کو یہ مجھے چھوڑ دو تم کد نہ کرو

    جو بھی ہوتا ہے مقدر سے اسے ہونے دو

    کیوں مخل ہو مرے آرام میں اے ہمدردو

    لوٹنے دو مجھے دل تھام کے اے چارہ گرو

    لذت درد تڑپنے میں مزا دیتی ہے

    سحر سازوں کی تو ہمراز ہے ظالم تری آنکھ

    عاشقوں کے لئے غماز ہے ظالم تیری آنکھ

    مرغ دل کہتا ہے شہباز ہے ظالم تری آنکھ

    کس غضب کی قدر انداز ہے ظالم تری آنکھ

    جو نشانے پہ چڑھا صاف اڑا دیتی ہے

    ہجر کی رات ہے ہمدرد تصور دہر

    لطف کے ساتھ گذر جاتی ہے یہ شام و سحر

    گھر میں بیٹھا ہوا کرتا ہے شب و روز سفر

    نسبت صوفیہ تھوڑی بھی دل میں ہے اگر

    آپ سے آپ یہ رستے پہ لگا دیتی ہے

    ناز و انداز ہے آفت تو قیامت ہے ادا

    ہم نے اس حسن کا محبوب نہ دیکھا نہ سنا

    یہ تصور کا ہے عالم کہ جو نقشہ کھینچا

    یاد ان پلکوں کی آئی کہ میں بیتاب ہوا

    دل میں نشتر سے بس اک بار چھپا دیتی ہے

    مہ کنعنان کا تصور جو ہوا دامن گیر

    لے کے پیغام زلیخا کا چلا مہرِ منیر

    ہوگئے حضرت یعقوب اسی غم میں بصیر

    کششِ عشق میں ہے کس بلا کی تاثیر

    یہ کنویں حضرتِ یوسف کو جھکا دیتی ہے

    آگرے سے مجھے سب کچھ ہوا حاصل اکبر

    شیخ کامل نے بنایا مجھے کامل اکبر

    اس طرح ختم ہوئی مشق کی منزل اکبر

    لگ گیا باغ جہاں میں جو مرا دل اکبر

    یہ جگہ اب تو مدینے کا مزا دیتی ہے

    چن کے دل دار مجھکو جو دیا دل اکبر

    میرے پہلو میں تھا وہ قبلہ نُما دل اکبر

    وہ ہی محسن کو کیا میں نے عطا دل اکبر

    لگ گیا باغِ جہاں میں جو مرا دل اکبر

    یہ جگہ اب تو مدینے کا مزا دیتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات محسن
    • Author : شاہ محسن داناپوری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے