وقت پرواز کے جبریل بنا دیتی ہے
وقت پرواز کے جبریل بنا دیتی ہے
مانگیے عرش کا مضمون تو لا دیتی ہے
حوصلہ چاہتے ہیں فکر رسا دیتی ہے
شاعر رنگ طبیعت کا دکھا دیتی ہے
بوئے گل راہ گلستاں کی بتا دیتی ہے
دل کے سارے خس و خاشاک جلادیتی ہے
صاف آئینہ بنا کر وہ دکھا دیتی ہے
دشمن شرکت کو مٹا دیتی ہے
فکر توحید کی رستے پہ لگا دیتی ہے
مشرکوں کو بھی موحد بنا دیتی ہے
میری حالت کو یہ مجھے چھوڑ دو تم کد نہ کرو
جو بھی ہوتا ہے مقدر سے اسے ہونے دو
کیوں مخل ہو مرے آرام میں اے ہمدردو
لوٹنے دو مجھے دل تھام کے اے چارہ گرو
لذت درد تڑپنے میں مزا دیتی ہے
سحر سازوں کی تو ہمراز ہے ظالم تری آنکھ
عاشقوں کے لئے غماز ہے ظالم تیری آنکھ
مرغ دل کہتا ہے شہباز ہے ظالم تری آنکھ
کس غضب کی قدر انداز ہے ظالم تری آنکھ
جو نشانے پہ چڑھا صاف اڑا دیتی ہے
ہجر کی رات ہے ہمدرد تصور دہر
لطف کے ساتھ گذر جاتی ہے یہ شام و سحر
گھر میں بیٹھا ہوا کرتا ہے شب و روز سفر
نسبت صوفیہ تھوڑی بھی دل میں ہے اگر
آپ سے آپ یہ رستے پہ لگا دیتی ہے
ناز و انداز ہے آفت تو قیامت ہے ادا
ہم نے اس حسن کا محبوب نہ دیکھا نہ سنا
یہ تصور کا ہے عالم کہ جو نقشہ کھینچا
یاد ان پلکوں کی آئی کہ میں بیتاب ہوا
دل میں نشتر سے بس اک بار چھپا دیتی ہے
مہ کنعنان کا تصور جو ہوا دامن گیر
لے کے پیغام زلیخا کا چلا مہرِ منیر
ہوگئے حضرت یعقوب اسی غم میں بصیر
کششِ عشق میں ہے کس بلا کی تاثیر
یہ کنویں حضرتِ یوسف کو جھکا دیتی ہے
آگرے سے مجھے سب کچھ ہوا حاصل اکبر
شیخ کامل نے بنایا مجھے کامل اکبر
اس طرح ختم ہوئی مشق کی منزل اکبر
لگ گیا باغ جہاں میں جو مرا دل اکبر
یہ جگہ اب تو مدینے کا مزا دیتی ہے
چن کے دل دار مجھکو جو دیا دل اکبر
میرے پہلو میں تھا وہ قبلہ نُما دل اکبر
وہ ہی محسن کو کیا میں نے عطا دل اکبر
لگ گیا باغِ جہاں میں جو مرا دل اکبر
یہ جگہ اب تو مدینے کا مزا دیتی ہے
- کتاب : کلیات محسن
- Author : شاہ محسن داناپوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.