Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نکالو عاشقِ شیدا کے حوصلہ دل کا

نا معلوم

نکالو عاشقِ شیدا کے حوصلہ دل کا

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    نکالو عاشقِ شیدا کے حوصلہ دل کا

    بہت دنوں سے شکایت ہے مشغلہ دل کا

    چرا کے آنکھ دکھاؤ نہ آبلہ دل کا

    ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا

    بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا

    نہ پوچھو دوستو ہم کس غضب میں رہتے ہیں

    ستم اٹھاتے ہیں ان کی جفائیں سہتے ہیں

    خموش رہتی ہیں آنکھوں سے اشک بہتے ہیں

    وہ ظلم کرتے ہیں ہم پر تو لوگ کہتے ہیں

    خدا برے سے نہ ڈالے معاملہ دل کا

    کسی کی زلف کا مفتوں ہوں جوشِ وحشت ہے

    قدم کو بیڑیوں کے غل سے استراحت ہے

    جنوں میں طوق و سلاسل سے کس کو نفرت ہے

    وہ رند ہوں کہ مجھے ہتھکڑی سے بیعت ہے

    ملا ہے گیسوئے جاناں سے سلسلہ دل کا

    شبِ فراق کا ہے طول مجھ پہ قہر و غضب

    تڑپتا تھا دل وحشت زدہ برنج و تعب

    کئی دنوں سے یہ سوجھا ہے کھیل مجھ کو اب

    امیدِ صبح میں کرتا ہوں چاک دامنِ شب

    جنوں میں روز نکالا ہے مشغلہ دل کا

    ادھر سے اجڑے ہوئے کارواں جو گذر یں گے

    ہر ایک اپنے مسافر کا ہم پتا دیں گے

    نہ کب تلک دل گم گشتہ کی خبر لیں گے

    پھرا جو کوچۂ قاتل سے کوئی پوچھیں گے

    سنا ہے لٹ گیا رستے میں قافلہ دل کا

    یہ فصلِ گل میں مقدر نے خار مجھ کو دیا

    پھنسایا دام میں کھانے نہ دی چمن کی ہوا

    پھرانہ باغ میں دو روز بھی برنگِ صبا

    بہار آتے ہی کنج قفس نصیب ہوا

    ہزار حیف کہ نکلا نہ حوصلہ دل کا

    نمود عالمِ پیری ہے سر بسر اب یاں

    ہوا ہے باغِ جوانی میں دخلِ بادِ خزاں

    عبث بہار چمن کا ہے حوصلہ ناداں

    ہزار فصلِ گل آئے جنوں وہ جوش کہاں

    گیا شباب کے ہمراہ ولولہ دل کا

    فرار شورِ جگر سے بھلا مجھے کب ہے

    تڑپ تڑپ کے گذاری فراق کی شب ہے

    سوا ہے کل سے بھی کچھ درد کل نہیں اب ہے

    خدا ہی خیر کرے آج رنگ بے ڈھب ہے

    ٹپک رہا ہے کئی دن سے آبلہ دل کا

    کبھی ہوئے نہ امانتؔ سے آئینہ رو صاف

    سدا حسینوں نے کی بات اپنے دل کے خلاف

    یہاں تو داد کسی نے نہ دی قصور معاف

    خدا کے سامنے اپنا ہی اے خلق انصاف

    بتوں سے حشر میں ہوگا مقابلہ دل کا

    مأخذ :
    • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 25)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے