یہ عالم_ایجاد صنم_خانہ نہ ہوتا
یہ عالم ایجاد صنم خانہ نہ ہوتا
دن رات یہاں جشن عروسانہ نہ ہوتا
لبریز مئے عشق سے پیمانہ نہ ہوتا
آدم میں اگر جلوۂ جانانہ نہ ہوتا
مسجود و ملائک کوئی بیگانہ نہ ہوتا
ہراہل قطرہ تجلی سے جو دردانہ نہ ہوتا
معمور خزانوں سے یہ ویرانہ نہ ہوتا
پھر خاک کا روشن یہ سیہ خانہ نہ ہوتا
ہراہل ذرہ اگر مظہر جانانہ نہ ہوتا
کوئی مئے توحید کا مستانہ نہ ہوتا
کیا جلوہ گر کون و مکاں ہو گیا آدم
اطلاق و تقید کو بہم کرتا ہے ہر دم
یہ ہستئ موہوم کبھی ہوتی نہ برہم
اس نور سے معمور نہ ہوتے جو دو عالم
دیوانہ کبھی شمع کا پروانہ نہ ہوتا
الفت میں نہ زنہار کسی کی کوئی مرتا
ہراہل شیفتہ اس راہ میں جاں دینے کو ڈرتا
پھر شوق سے محبوب بھی کوئی نہ سنورتا
گر حسن ازل شور ظہور اپنا نہ کرتا
جاں بازوں کا یہ رتبۂ شاہانہ نہ ہوتا
ہراہل آنکھ کی تل میں ہے خدائی کا تماشہ
ہراہل غنچہ میں گلشن ہے ہراہل اک ذرہ میں صحرا
گر موج زنی کرتا نہ کوزہ میں وہ دریا
ہراہل ایک خودی میں ہے خدا ہی نظر آتا
منصور انا الحق کا بھی دیوانہ نہ ہوتا
یہ گوہر نایاب نہ یوں خاک میں رلتے
مٹی کی طرح نور کے پتلے میں نہ ڈھلتے
یوں غم میں حسینوں کے نہ عاشق کبھی گھلتے
اللہ جمیل کے معانی جو نہ کھلتے
ان شمع رخوں پر کوئی پروانہ نہ ہوتا
یوسف کی طرح گاہ ہوا رونق بازار
گہہ شکل زلیخہ ہوا یوسف کا خریدار
گہہ یار بنا گاہ بنا صورت اغیار
اپنا ہی بنا آئینہ اپنا ہی پرستار
کیوں کر دل دیوانہ یہ دیوانہ نہ ہوتا
پھر ہوتا نہ علویؔ کوئی عشاق میں نامی
کرتا نہ کوئی اپنے تصور کی غلامی
ہے سچ تو یہ رہ جاتی بڑی عشق میں خامی
ہوتے نہ رسولؐ اپنے پیمبر جو حسامی
اپنا دل ویرانہ خدا خانہ نہ ہوتا
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 328)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.