Font by Mehr Nastaliq Web

"حسنے رہگذرے":اللہ رے وہ صبح وہ نوخیز حسینہ

جلیل فتح گڑھی

"حسنے رہگذرے":اللہ رے وہ صبح وہ نوخیز حسینہ

جلیل فتح گڑھی

MORE BYجلیل فتح گڑھی

    اللہ رے وہ صبح وہ نوخیز حسینہ

    بارش وہ دھواں دھار وہ ساون کا مہینہ

    گردوں پہ گھٹا ٹوپ وہ چھایا ہوا بادل

    عالم یہ زمیں کا کہ ہر اک چپہ تھا جل

    پانی نظر آتا تھا ہر اک سمت نظر میں

    نالی میں گلی کوچے میں بازار میں گھر میں

    ایسےمیں وہ نو طلعت نوخواستہ نورس

    پانی میں سر راہ شرابور تھی از بس

    اس قامت زیبا پہ یہ دھوکا یہ گماں تھا

    اشنان کو گنگا کی طرف سرورواں تھا

    شاید تھی کوئی پوٹلی سینے سے لگائے

    کچھ چیز چھپائے ہوئے کچھ جسم چرائے

    ساری وہ تن صاف پہ مرغوب نظرتھی

    بچی تھی کسی حور کی کہنے کو بشر تھی

    ماتھے پہ چمکتا تھا وہ بندی کا ستارا

    وہ گال کہ ہنستا ہوا مہتاب دل آرا

    چلتی تھی ہوا مست کچھ اٹھکھیلیاں کرتی

    وہ زلف کا عالم کہ بگڑ کر تھی سنور تی

    وہ چشم سیہ مست کہ چلتا ہوا جادو

    وہ چال دلآویز کہ جیسے رم آہو

    کفر آفریں انداز میں پنہاں تھی تباہی

    بدمست کیے دیتی تھی مخمور نگاہی

    وہ سرخی لب جس پہ فدا لعل بدخشاں

    وہ نوک پلک چشم ہلال آپ کو حیراں

    غنچہ کا جگر خوں دہن تنگ کے آگے

    گل چاک گریباں بت خوش رنگ کے آگے

    اتنے میں جلیلؔ آنکھ سے اوجھل ہوا کوئی

    آن حسن کہ دیدہ نہ شنیدہ تو بگوئی

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 114)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے