"حسنے رہگذرے":اللہ رے وہ صبح وہ نوخیز حسینہ
اللہ رے وہ صبح وہ نوخیز حسینہ
بارش وہ دھواں دھار وہ ساون کا مہینہ
گردوں پہ گھٹا ٹوپ وہ چھایا ہوا بادل
عالم یہ زمیں کا کہ ہر اک چپہ تھا جل
پانی نظر آتا تھا ہر اک سمت نظر میں
نالی میں گلی کوچے میں بازار میں گھر میں
ایسےمیں وہ نو طلعت نوخواستہ نورس
پانی میں سر راہ شرابور تھی از بس
اس قامت زیبا پہ یہ دھوکا یہ گماں تھا
اشنان کو گنگا کی طرف سرورواں تھا
شاید تھی کوئی پوٹلی سینے سے لگائے
کچھ چیز چھپائے ہوئے کچھ جسم چرائے
ساری وہ تن صاف پہ مرغوب نظرتھی
بچی تھی کسی حور کی کہنے کو بشر تھی
ماتھے پہ چمکتا تھا وہ بندی کا ستارا
وہ گال کہ ہنستا ہوا مہتاب دل آرا
چلتی تھی ہوا مست کچھ اٹھکھیلیاں کرتی
وہ زلف کا عالم کہ بگڑ کر تھی سنور تی
وہ چشم سیہ مست کہ چلتا ہوا جادو
وہ چال دلآویز کہ جیسے رم آہو
کفر آفریں انداز میں پنہاں تھی تباہی
بدمست کیے دیتی تھی مخمور نگاہی
وہ سرخی لب جس پہ فدا لعل بدخشاں
وہ نوک پلک چشم ہلال آپ کو حیراں
غنچہ کا جگر خوں دہن تنگ کے آگے
گل چاک گریباں بت خوش رنگ کے آگے
اتنے میں جلیلؔ آنکھ سے اوجھل ہوا کوئی
آن حسن کہ دیدہ نہ شنیدہ تو بگوئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 114)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.