کریں کس کی محبت میں عبث فریاد شیون ہم
کریں کس کی محبت میں عبث فریاد شیون ہم
پھریں آوارہ ہو کر کس کی خاطر کوئی و برزن ہم
ادب سے سامنے کس کے جھکائیں اپنی گردن ہم
کریں ہم کس کی پوجا اور چڑھائیں کس کو چندن ہم
صنم ہم دیر ہم بت خانہ ہم بت ہم برہمن ہم
سوا اپنے نہیں ہم چشم کوئی اپنا بے گانہ
خدا کی شان اب تو جام جم ہی چشم مستانہ
جدھر دیکھو نظر آتا ہے ہر سو روئے جانانہ
در و دیوار ہے نظروں میں اپنے آئینہ خانہ
کیا کرتے ہیں گھر بیٹھے ہوئے آپ اپنا درشن ہم
نہ فکر دین و دنیا ہے نہ کچھ اعمال سے مطلب
غرض کوئی گزشتہ سے نہ استقبال سے مطلب
نہ حجت سے ہے دلچسپی نہ استدلال سے مطلب
نہ قیل و قال سے مطلب نہ شغل اشغال سے مطلب
مراقب اپنے رہتے ہیں جھکا کر اپنی گردن ہم
کسی کے عشق میں سنتے ہیں طعنے دوست دشمن کے
گریباں چاک ٹکڑے آستیں پرزے ہیں دامن کے
گرے ہیں اشک آسا بیٹھے ہیں نقش قدم بن کے
کب اٹھتی ہیں اٹھانے سے کسی شیخ و برہمن کے
در دلبر پہ اپنے مار کر بیٹھے ہیں آسن ہم
جنہیں ڈھونڈا کیا دیر و حرم میں دلنشیں تھے وہ
سمجھتے تھے جنہیں ہم دوراے امجد قریں تھے وہ
جہاں کی خاک چھانی عشق میں جن کے یہاں تھے وہ
ہوا اے فیض معلوم ایک مدت میں ہمیں تھے وہ
جپا کرتے ہیں جن کے نام کی دن رات سمرن ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.