نظم "جوگن":ایک جوگن حسین مہ پارا
ایک جوگن حسین مہ پارا
نازنیں مہ جبین مہ پارا
تٹ پہ جمنا کے محو بین پہ ہے
مست گھٹنوں کے بل زمین پہ ہے
پھول ساچہرہ دم بہ دم تازہ
طرفہ تر اس پہ راکھ کا غازہ
جسم اطہر لباس پاکیزہ
اس کی ساری اساس پاکیزہ
نور ماتھے پہ پیارا پیارا ہے
سرخ بندی نہیں ستارا ہے
دو بھویں ہیں کمان کی صورت
رام سوگندھ جان کی صورت
گال سرخی لیے ہوئے کچھ کچھ
آنکھ جیسے پئے ہوئے کچھ کچھ
دانت موتی چمک غضب کی ہے
چاند پہلی کا شکل لب کی ہے
بین ہونٹوں پہ منہ لگی ایسی
مست آواز کیا کہوں کیسی
ہاتھ میں اک سیاہ چوڑی ہے
بد نظر کی پناہ چوڑی ہے
پشت پر لٹ کھلی زمیں تک ہے
لہر سی پاؤں سے جبیں تک ہے
بین کا اک سر لبوں پر ہے
دوسرا چند انگلیوں پر ہے
رام کی یاد سے مگن من ہے
وہ اکیلی ہے بین ہے بن ہے
مست ہے بھید بھید کے نغمے
بین کے چھید چھید کے نغمے
وہ اثر بین کا ہوا پر ہے
بال لہرا کے چل نہ دیں ڈر ہے
سوز میں کیف کیف میں رس ہے
اس کی تعریف اس قدر بس ہے
حق پرستی ہی اس کا ہے گہنا
اس کی بھگتی جلیلؔ کیا کہنا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 113)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.