Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نظم "جوگن":ایک جوگن حسین مہ پارا

جلیل فتح گڑھی

نظم "جوگن":ایک جوگن حسین مہ پارا

جلیل فتح گڑھی

MORE BYجلیل فتح گڑھی

    ایک جوگن حسین مہ پارا

    نازنیں مہ جبین مہ پارا

    تٹ پہ جمنا کے محو بین پہ ہے

    مست گھٹنوں کے بل زمین پہ ہے

    پھول ساچہرہ دم بہ دم تازہ

    طرفہ تر اس پہ راکھ کا غازہ

    جسم اطہر لباس پاکیزہ

    اس کی ساری اساس پاکیزہ

    نور ماتھے پہ پیارا پیارا ہے

    سرخ بندی نہیں ستارا ہے

    دو بھویں ہیں کمان کی صورت

    رام سوگندھ جان کی صورت

    گال سرخی لیے ہوئے کچھ کچھ

    آنکھ جیسے پئے ہوئے کچھ کچھ

    دانت موتی چمک غضب کی ہے

    چاند پہلی کا شکل لب کی ہے

    بین ہونٹوں پہ منہ لگی ایسی

    مست آواز کیا کہوں کیسی

    ہاتھ میں اک سیاہ چوڑی ہے

    بد نظر کی پناہ چوڑی ہے

    پشت پر لٹ کھلی زمیں تک ہے

    لہر سی پاؤں سے جبیں تک ہے

    بین کا اک سر لبوں پر ہے

    دوسرا چند انگلیوں پر ہے

    رام کی یاد سے مگن من ہے

    وہ اکیلی ہے بین ہے بن ہے

    مست ہے بھید بھید کے نغمے

    بین کے چھید چھید کے نغمے

    وہ اثر بین کا ہوا پر ہے

    بال لہرا کے چل نہ دیں ڈر ہے

    سوز میں کیف کیف میں رس ہے

    اس کی تعریف اس قدر بس ہے

    حق پرستی ہی اس کا ہے گہنا

    اس کی بھگتی جلیلؔ کیا کہنا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 113)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے