Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

شوق کہتا ہے کہ ہیں احمد مختار کہاں

میر اعظم علی شائق

شوق کہتا ہے کہ ہیں احمد مختار کہاں

میر اعظم علی شائق

MORE BYمیر اعظم علی شائق

    دلچسپ معلومات

    مسدس

    شوق کہتا ہے کہ ہیں احمد مختار کہاں

    آرزو کہتی ہے رہتا ہے وہ دلدار کہاں

    عشق کرتا ہے یہ تقریر کہ ہے یار کہاں

    کہہ رہا ہے یہ ادب ہے میرا سرکار کہاں

    راج دلارا حق کا پیارا سب کا نبی کہلائے

    روپ انوکھا اپنا بنا کر نینن بیچ سمائے

    جان مضطرمیں وہ ہے اور کڑی ہے منزل

    درد اٹھ کے یہ کہتا ہے کہ دل میں نہیں دل

    تیغ فرقت سے ہے سینہ میں کلیجہ بسمل

    غمزدہ ایک ہوں میں اور ہزاروں مشکل

    کملی والے سائیں کا جب یہاں پر آنا ہوئے

    جنم جنم کی میری بیت سب پل میں ڈالے دھوئے

    وصفِ دندانِ نبی موتیوں کا مالا ہے

    گیسو رخ پہ ہیں پڑے چاند پہ یہ ہالا ہے

    یوسفی حسن اون کا بہت بالا ہے

    وہ جوانِ مدنی نوک پلک والا ہے

    چاند سی صورت نور کی مورت پر جی للچائے

    ہر ہر بھج کے ہر کہلائے ہر خود ہی بن جائے

    روز کی تازہ مصیبت سے مرا دل ٹوٹا

    چور بن کر تری فرقت نے مرا دل ٹوٹا

    مجھ کو رونا ہے اسی کا مدینہ چھوٹا

    ہائے افسوس کہاں میرا مقدر پھوٹا

    دیس اوجاڑو پنجی کا پردیس کیو آباد

    برہا دیوانی پیارے محمد کرتی ہے فریاد

    ولولہ عشق کا پیدا ہوا اول اول

    کل نہیں پڑنے لگی رہنے لگا دل بیکل

    ضعف کہتا تھا کہ گر شوق یہ کہتا تھا سنبھل

    یاد آنے لگا طیبہ کا سہانا جنگل

    احمد احمد کہتے ہوے میں منزل چلتی جاؤں

    بیکس بے بس دکھیا بن کر سکھ والے کو پاؤں

    سوزشِ عشق سے میں دل کو جلاؤں کب تک

    روز مرتا رہوں اورجان سے جاؤں کب تک

    آپ کی یاد بھلا دل سے بھلاؤں کب تک

    مانتا ہی نہیں میں اس کو مناؤں کب تک

    میٹھی بیاں اپنی سنا دو کچھ تو تسلی ہوئے

    رونے والا پیارے نبی جی جاں کو کب تک کھوئے

    آپ کی یاد میں بے چین ہے دل چین نہیں

    کب نظر آئے گی آنکھوں کو مدینے کی زمیں

    یا الٰہی تو مجھے کیوں نہیں پہنچاتا وہیں

    ہائے افسوس کہ خادم کہیں سرکار کہیں

    ایسی پیت کے جینے پر پڑجائے ہمارے خاک

    پاس قدم کے جلد بلا کر کر دو دکھ سے پاک

    جوش پر بحرِ گناہ اور اس میں ہے طوفان بپا

    اور کشتی مری ٹوٹی ہوئی ملاح خفا

    ڈر یہ ہے غرق نہ کردے مجھے سیلاب خطا

    یا محمد ترے صدقے تو اسے پار لگا

    تیرے کرم کی آس ہے ساجن اور نہیں کوئی آس

    پیت لگا کر کیا پھل پائی وہ بھی نہ آئی راس

    نزع میں یوں ملک الموت نے ارشاد کیا

    قیدی زلف کو پھر ہم نے تو آزاد کیا

    دل گیا جان گئی عشق نے برباد کیا

    خوب ہی شایقؔ ناشاد پہ بیداد کیا

    پھر گئی پتلی بند ہوئیں انکھیاں خوب ہو دیدار

    روح سرہانے روتے کھڑی ہے اب تو چل دربار

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے