شوق کہتا ہے کہ ہیں احمد مختار کہاں
دلچسپ معلومات
مسدس
شوق کہتا ہے کہ ہیں احمد مختار کہاں
آرزو کہتی ہے رہتا ہے وہ دلدار کہاں
عشق کرتا ہے یہ تقریر کہ ہے یار کہاں
کہہ رہا ہے یہ ادب ہے میرا سرکار کہاں
راج دلارا حق کا پیارا سب کا نبی کہلائے
روپ انوکھا اپنا بنا کر نینن بیچ سمائے
جان مضطرمیں وہ ہے اور کڑی ہے منزل
درد اٹھ کے یہ کہتا ہے کہ دل میں نہیں دل
تیغ فرقت سے ہے سینہ میں کلیجہ بسمل
غمزدہ ایک ہوں میں اور ہزاروں مشکل
کملی والے سائیں کا جب یہاں پر آنا ہوئے
جنم جنم کی میری بیت سب پل میں ڈالے دھوئے
وصفِ دندانِ نبی موتیوں کا مالا ہے
گیسو رخ پہ ہیں پڑے چاند پہ یہ ہالا ہے
یوسفی حسن اون کا بہت بالا ہے
وہ جوانِ مدنی نوک پلک والا ہے
چاند سی صورت نور کی مورت پر جی للچائے
ہر ہر بھج کے ہر کہلائے ہر خود ہی بن جائے
روز کی تازہ مصیبت سے مرا دل ٹوٹا
چور بن کر تری فرقت نے مرا دل ٹوٹا
مجھ کو رونا ہے اسی کا مدینہ چھوٹا
ہائے افسوس کہاں میرا مقدر پھوٹا
دیس اوجاڑو پنجی کا پردیس کیو آباد
برہا دیوانی پیارے محمد کرتی ہے فریاد
ولولہ عشق کا پیدا ہوا اول اول
کل نہیں پڑنے لگی رہنے لگا دل بیکل
ضعف کہتا تھا کہ گر شوق یہ کہتا تھا سنبھل
یاد آنے لگا طیبہ کا سہانا جنگل
احمد احمد کہتے ہوے میں منزل چلتی جاؤں
بیکس بے بس دکھیا بن کر سکھ والے کو پاؤں
سوزشِ عشق سے میں دل کو جلاؤں کب تک
روز مرتا رہوں اورجان سے جاؤں کب تک
آپ کی یاد بھلا دل سے بھلاؤں کب تک
مانتا ہی نہیں میں اس کو مناؤں کب تک
میٹھی بیاں اپنی سنا دو کچھ تو تسلی ہوئے
رونے والا پیارے نبی جی جاں کو کب تک کھوئے
آپ کی یاد میں بے چین ہے دل چین نہیں
کب نظر آئے گی آنکھوں کو مدینے کی زمیں
یا الٰہی تو مجھے کیوں نہیں پہنچاتا وہیں
ہائے افسوس کہ خادم کہیں سرکار کہیں
ایسی پیت کے جینے پر پڑجائے ہمارے خاک
پاس قدم کے جلد بلا کر کر دو دکھ سے پاک
جوش پر بحرِ گناہ اور اس میں ہے طوفان بپا
اور کشتی مری ٹوٹی ہوئی ملاح خفا
ڈر یہ ہے غرق نہ کردے مجھے سیلاب خطا
یا محمد ترے صدقے تو اسے پار لگا
تیرے کرم کی آس ہے ساجن اور نہیں کوئی آس
پیت لگا کر کیا پھل پائی وہ بھی نہ آئی راس
نزع میں یوں ملک الموت نے ارشاد کیا
قیدی زلف کو پھر ہم نے تو آزاد کیا
دل گیا جان گئی عشق نے برباد کیا
خوب ہی شایقؔ ناشاد پہ بیداد کیا
پھر گئی پتلی بند ہوئیں انکھیاں خوب ہو دیدار
روح سرہانے روتے کھڑی ہے اب تو چل دربار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.