"نوجوانوں سے خطاب" :نفس نفس میں نیا انقلاب پیدا کر

"نوجوانوں سے خطاب" :نفس نفس میں نیا انقلاب پیدا کر
عرشی اورنگ آبادی
MORE BYعرشی اورنگ آبادی
نفس نفس میں نیا انقلاب پیدا کر
شباب ہے تو بہار شباب پیدا کر
جگر کے سوز میں پھر التہاب پیدا کر
ہر ایک داغ سے اک آفتاب پیدا کر
ثواب کے لیے زاہد کو محو رہنے دے
عذاب ہی میں تو ذوق ثواب پیدا کر
کھلا سکے نہ ہوائے بہار بھی جس کو
وہ خارزار خزاں سے گلاب پیدا کر
جو کھینچتے ہیں ترے خون سے مئے گل رنگ
تو ان کے خون سے رنگیں شراب پیدا کر
سنا رہا ہے عبث داستانِ خواب آور
زمانہ چیخ اٹھے وہ خطاب پیدا کر
کچھ امتیاز نہ رکھیں جو دیر وکعبہ میں
کچھ ایسے بےخود وخانہ خراب پیدا کر
جو زندگی سے عبارت ہے انقلاب فقط
تو ہر قدم پہ نیا انقلاب پیدا کر
نظر نظر سے ترے بجلیاں برستی ہوں
وہ دل وہ زر وہ رنگ شباب پیدا کر
زمانہ یوں تری فریاد کو نہ سمجھے گا
زبان تیغ سے رنگیں خطاب پیدا کر
جو چاہتا ہے تو سالار کارواں بننا
قدم میں جرأت مست شباب پیدا کر
پلٹ دے جو رخ آئین دہر کو یکسر
اس انقلاب سے وہ انقلاب پیدا کر
شہید ملت و دیں کے لئے نہ رو عرشیؔ
جو تجھ سے ہوسکے اس کا جواب پیدا کر
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 222)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.