چلو اجمیر چلو۔۔۔
دلچسپ معلومات
ماسٹر حبیب قوال نے اسے گایا ہے۔
چلی ری سکھی خواجہ کا میلہ نظروں سے دیکھ آئے
کہ دیکھے بن اب تو رہا نہ جائے
چلو اجمیر چلو، نہ کرو دیر، چلو
چلو اجمیر چلو۔۔۔
دھولا گنبد ہے حسیں جس کا ثانی ہی نہیں
اس کو ہم طور کہیں، عرش کا نور کہیں
نقشہ جنت کا کہیں تاج رحمت کا کہیں
دل کا کاشانہ کہیں کیا کہیں کیا نہ کہیں
اس کا رنگین سماں جس پہ صدقے ہو جہاں
دھولے گنبد کے تلے دیپ تاروں کا جلے
انا ساگر کا سماں جس پہ کوثر کا گماں
سن کے رودادِ حسیں دل رہا جاتا نہیں
چل ری سکھی۔۔۔
منتظر دیر سے ہیں دور اجمیر سے ہیں
ایسی تقدیر کہاں ہائے پہنچائے وہاں
کوئی آتا بھی نہیں لے کے جاتا بھی نہیں
قافلے والے گئے جو تھے متوالے گئے
ہم نکلتے ہی رہے ہاتھ ملتے ہی رہے
بیقرار ہوتے چلے بخت کو روتے چلے
اشکباری میں رہے بیقراری میں رہے
میرے سبحان کوئی کر دے سامان کوئی
ضبط کا یار انہیں اب کوئی چار انہیں
چل ری سکھی ۔۔۔
مصطفیٰ والے ہیں وہ اور خدا والے ہیں وہ
ان کا دربار سخی خود ہیں سرکار سخی
ایسا بتلا دو مجھے بے کہے بھیک جو دے
یہ ہے ان کا ہی کرم جو مٹا دیتے ہیں غم
ادنیٰ اعلیٰ نہ گیا کوئی ٹالا نہ گیا
نازاںؔ ناشاد نہ ہو مانگ کے دیکھ تو لو
چل ری سکھی۔۔۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.