Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

صبحِ بنارس

قیصر رتناگیروی

صبحِ بنارس

قیصر رتناگیروی

MORE BYقیصر رتناگیروی

    میری نگاہ میں اک حسن انتخاب ہے تو

    جواب جس کا نہیں ہے وہ لاجواب ہے تو

    گال ہیں تیرے صبحِ بنارس زلف اودھ کی شام رے

    ایک نظر میں دل کھو بیٹھے کیا ہوگا انجام رے

    اے میری زہرہ جبیں تجھ کو معلوم نہیں

    دل میرا لوٹ گیا یہ تیرا روئے حسین

    تیرے گالوں کی دمک جیسے جگنو کی چمک

    چال میں تیری لچک جیسے شعلوں کی لپک

    مرمریں تیرا بدن او میری غنچہ دہن

    تیری ہر ادا کفر شکن تو کلا کار کا فن

    ہر ادا سر تاپا غزل جھیل میں جیسے کنول

    دیکھ کر جائے مچل دل کو پھر آئے نہ کل

    دانت موتی ہیں تیرے منہ شگفتہ سی کلی

    میٹھی باتیں ہیں تیری جیسے مصری کی ڈلی

    ناز سے تو جو چلے دل ہو قدموں کے تلے

    ہر کوئی ہاتھ ملے حشر ٹالے نہ ٹلے

    عشق کی آن ہے تو درد کی جان ہے تو

    سچ تو یہ ہے کہ میرے دل کا ارمان ہے تو

    دل میں تیری تصویر کھینچی ہے لب پر تیرا نام رے

    اک نظر میں دل کھو بیٹھے ہوگا کیا انجام رے

    آ کہیں دور چلیں شاد و مسرور چلیں

    دل ہے مجبور چلیں کر نہ رنجور چلیں

    بات دنیا کی نہ کر چل بلاؤں سے گذر

    کس کو ہے کس کی خبر ہر کوئی تنگ نظر

    یوں نہ بیگانہ سمجھ اپنا دیوانہ سمجھ

    اپنے مطلب کے ہیں سب کیا کریں پاس ادب

    ان کا دستور عجب پوچھ مت اس کا سبب

    پیار کا گیت چلے اب یہی ریت چلے

    ہار سے جیت چلے پیت سے پیت چلے

    زندگی پیار سے ہے پیار اقرار سے ہے

    حسن پندار سے ہے غم دلِ آزار سے ہے

    چھوڑ یہ وہم و گماں اور جائیں گے کہاں

    صاف آتے ہیں نظر دیکھ منزل کے نشاں

    دور نہیں ہے پیار کی منزل چلنا ہے دو گام رے

    اک نظر میں دل کھو بیٹھے ہوگیا کیا انجام رے

    عرض حالات نہ کر خونِ جذبات نہ کر

    فکر کی بات نہ کر تو سوالات نہ کر

    میں ہوں شیدائی تیرا مجھ کو پہچان بھی لے

    میں تجھے جان گیا تو مجھے مان بھی لے

    عشق کہتے ہیں کسے تو نے سمجھا ہی نہیں

    سر سے جائے جو کبھی یہ وہ سودا ہی نہیں

    تیر پر تیر چلا کر ستم حد سے سوا

    کس نے روکا ہے تجھے حوصلے اپنے بڑھا

    کس نے روکا ہے تجھے حوصلے اپنے بڑھا

    حسن خود دار تو ہے اس سے انکار نہیں

    عاشقی جرم سہی قابل دار نہیں

    حسن کے سر میں گھمنڈ عشق کو نرمی پسند

    جانے اس ضد میں کہاں ٹوٹ جائے گی کمند

    اس لیے مان کہا اے میری جان غزل

    راہِ الفت میں میرا ساتھ دے ساتھ میں چل

    پیار کی بات چلے پیار کا دیپ جلے

    پھر چنبیلی کے تلے آؤ لگ جائیں گے

    دل کو دل پہچان گیا ہے چھوڑو خیال خام رے

    ایک نظر میں دل کھو بیٹھے ہوگا کیا انجام رے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے