گو کہ مشکل ہے جناب شہ وارث کی ثنا
گو کہ مشکل ہے جناب شہ وارث کی ثنا
ذات عالی ہے الوالعزم و غنی کان عطا
مہر تاباں وجاہت قمر چرخ سخا
آسمان کرم و ظل خدائے دوسرا
میں نے دیکھا وہ ہوا عاشق و شیدا ان کا
سر بسر شان الٰہی ہے سراپا ان کا
دیکھ کر رنگ ہوا ہوں قد بالا کا جمال
وصف اس قدر کا لکھوں میں یہ کہاں میری مجال
رشک طوبی کہوں تو بھی غلط ہے یہ مثال
اس کے سایہ سے ہوا گلشن عالم ہے نہال
جان و دل بیچ کےسب دید کے مشتاق ہوئے
سرو قامت پہ فدا سینکڑوں عشاق ہوئے
ہے یہ سر مخزن اسرار خدائے اکبر
کیوں نہ ہو سایہ افضال الٰہی سر پر
پیش معبود سرافزا نہ ہو یہ کیوں کر
بے ریا سجدہ خالق میں گرا ہے یہی سر
انکساری سے سدا اس نے اطاعت کی ہے
کوئی واقف نہ ہو ایسی عبادت کی ہے
رخ پر نور پہ گیسو مجھے آئے جو نظر
مجھ کو حیرت ہوئی پر دل نے کہا فکر نہ کر
عنبریں زلف سے والیل کی تفسیر اگر
والضحیٰ رخ کو سمجھ ہوتا ہے تو کیوں ششدر
ظلمت و نور بہم دیکھ کے حیران کیوں ہے
رخ و گیسو کی صفت میں تو پریشان کیوں ہے
سچ ہے ان باتوں کو جو سنبل جنت کہیے
رخ کو زیبا ہے اگر آئینہ رحمت کہیے
غیرت بدر ہے یا خلق کی زینت کہیے
حق تو یہ ہے اسے اللہ کی قدرت کہیے
آنکھ والوں سے کہو آکے تماشاہ دیکھیں
ذات خالق اس آئینہ میں جلوہ دیکھیں
رخ انور کے تصور میں جبیں آئی نظر
کہوں آئینہ تو اس میں کہاں یہ جوہر
کس سے تشبیہ دوں حیرت سے میں ہوا ششدر
یک بیک دور میں یہ بیت خود آئی لب پر
ہاں اگر مصحف کامل رخ نورانی ہے
سورہ فاتحہ واللہ یہ پیشانی ہے
نرگس کو ایسی آنکھوں سے نسبت کہاں بھلا
وہ ہے مریض ان کے اشاروں میں ہے شفا
دیدان کی اہل درد کو صحت کی ہے دوا
حق بیں ہیں یہ انہیں مئے عرفاں کا ہے نشا
مست ان کے دیکھنے ہی سے سب خاص و عام ہیں
آنکھیں ہیں یا کہ بادہ وحدت کے جام ہیں
سرمہ گیں آنکھوں میں بے حد یہ بھری شرم وحیا
فہم میں بھی نہیں اپنے جو انہوں نے دیکھا
عرش سے آگے رسائی ہے زہے شان علاء
واقف پردہ اسرار یہی ہیں بخدا
راز سربستہ سے آگاہ یہی آنکھیں ہیں
دید جن کو ہوئی واللہ یہی آنکھیں ہیں
یہ کہاں منہ مرائیں جوکروں وصف دہن
چشمیۂ فیض ہے یا غنچہ نسرین سمن
فصحا شرم سے چپ ہیں کیے نیچی گردن
نطق عیسی کا ہو بند ایسے ہیں اعجاز سخن
قدرت حق کا تماشاہ یہ دکھادیتا ہے
بات کی بات میں مردوں کو جلادیتاہے
بے محل اب نہ کروں بات یہی ہےبہتر
آگیا ذکر زباں کا نہ رہوں چپ کیوں کر
روخ سحباں کی ہودنگ اس کی فصاحت سن کر
اس کے عاشق سے تو پوچھے کوئی اس کے جوہر
جوکہا اس نے وہ ٹلتا نہیں زنہار کبھی
اس سروہی کے نہیں دیکھے ہیں کیا وار کبھی
سر یہاں جس نے جھکایا وہ ہوا نیک انجام
دین و دنیا کے سبھی بن گئے بگڑے ہوئے کام
اپنے پیرو کی یہی رہبری کرتے ہیں مدام
اب قدم چوم لے شیدا کی سراپا ہےتمام
کوئی دنیا میں تعلیٰ سے نہ ممتاز ہوا
سر یہاں جس نے جھکایا وہ سرفراز ہوا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 63)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.