Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دیکھو عمل کی دیوی وہ مسکرا رہی ہے

شمیمؔ خیرآبادی

دیکھو عمل کی دیوی وہ مسکرا رہی ہے

شمیمؔ خیرآبادی

MORE BYشمیمؔ خیرآبادی

    دیکھو عمل کی دیوی وہ مسکرا رہی ہے

    بجلی گرارہی ہے غیرت دلا رہی ہے

    بکھرے ہوئے نہیں ہیں موئے دراز اس کے

    افسانہ ہائے ماضی تم کو سنا رہی ہے

    کب پھول جھڑ رہے ہیں اس کی ہنسی کے پیہم

    تم سب کی غفلتوں پر آنسو بہا رہی ہے

    کب ہے لچک کمر میں افراط نازکی سے

    یہ ضعف کے سبب سے یوں لڑکھڑا رہی ہے

    ہرگز نہ تم سمجھنا رقص سرور اس کو

    یہ فرط درد وغم سے یوں تلملا رہی ہے

    دامن میں اس کے ہرگز گرہیں نہیں پڑی ہیں

    تم کو تمہاری بھولی باتیں بتا رہی ہے

    اپنے لیے نہیں ہے ذوقِ ترنم اس کا

    غفلت کی نیند سے یہ تم کو جگا رہی ہے

    ہے بربنائے غیرت یہ اس کی دورباشی

    اس سے نہ تم سمجھنا دامن بچا رہی ہے

    احساس جب تمہیں کو پیدا نہ ہوتو کیا ہو

    آغوش الفت اس کی ہر وقت وا رہی ہے

    ہو جوش تو اٹھو تم، ہو شوق تو بڑھو تم

    دیکھو تمہاری جانب وہ خود اب آ رہی ہے

    لپکو گلے لگالو، آغوش میں اٹھا لو

    اب تک تو بےکسی میں یہ مبتلا رہی ہے

    ہے جو ادا وہی ہے دل موہ لینے والی

    ہے جو نظر پیام اقدام لارہی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 159)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے