ایسا لو نہیں تیسا لو میں کیہی ودھی کتھوں گنبھیرا
ایسا لو نہیں تیسا لو میں کیہی ودھی کتھوں گنبھیرا
بھیتر کہوں تو جگ مے لاجے باہر کہوں تو جھوٹھا لو
باہر بھیتر سکل نرنتر چت اچت دوؤ پیٹھا لو
دشٹی نہ مشٹی نہ پرگٹ اگوچر باتن کہا نہ جائی لو
آہ میں حرفِ راز کو کیسے ادا کروں۔ کیسے کہوں کہ وہ ایسا ہے یا ویسا ہے، اگر میں کہوں کہ وہ میرے اندر ہے تو سارا جگ شرما جائے اور اگر یہ کہوں کہ وہ مجھ سے باہر ہے تو بات جھوٹی ہو جائے گی۔ اندار اور باہر کی شکلیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کی جا سکتیں۔ شعور اور لاشعور اس کے دو رخ ہیں، نہ تو وہ نظر میں سماتا ہے نہ گرفت میں آتا ہے، نہ ظاہر ہے نہ پنہاں، وہ کیا ہے یہ کہنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 756)
- Author : کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
- اشاعت : 5th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.