اودھو مایا تجی نہ جائی
گرہ تج کے بستر باندھا بستر تج کے پھیری
کام تجے تیں کرودھ نہ جائی کرودھ تجے تیں لوبھا
لوبھ تجے اہنکار نہ جائی مان بڑائی سوبھا
من بے راگی مایا تیاگی شبد میں سرت سمائی
کہے کبیرؔ سنو بھائی سادھو یہ گم برلے پائی
اودھو ، مایا کو تَج دینا کتنا مشکل ہے، گھر کو چھوڑ کر جوگیا بھیس بنایا، اسے بھی چھوڑا تو پھیری کے فقیر بن گئے، خواہشوں سے نجات حاصل کی تو غصہ باقی رہ گیا، اور غصے کو چھوڑا تو لالچ نے آ گھیرا، لالچ کو تج دیا تو غرور نے سر اٹھایا، جب مایا کو تیاگ کر من بیراگی ہو جاتا ہے تب بھی لفظوں کا پھیر باقی رہتا ہے (یعنی شاستروں میں الجھا رہتا ہے) سنو بھائی سادھو کبیرؔ کہتے ہیں کہ:نجات کا راستہ (گہ = رہس = بھید) کم ہی لوگوں کو مل سکتا ہے۔
(ترجمہ: سردار جعفری)
- کتاب : کبیر سمگر (Pg. 754)
- Author : کبیر
- مطبع : ہندی پرچارک پبلیکیشن پرائیویٹ لیمیٹید، وارانسی (2001)
- اشاعت : 5th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.